سنن النسائي - حدیث 5324

كِتَاب الزِّينَةِ الْأَمْرُ بِلُبْسِ الْبِيضِ مِنْ الثِّيَابِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمْ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ قَالَ يَحْيَى لَمْ أَكْتُبْهُ قُلْتُ لِمَ قَالَ اسْتَغْنَيْتُ بِحَدِيثِ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ سَمُرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5324

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل سفید کپڑے پہننے کاحکم حضرت سمرہ ﷜ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’سفید کپڑے پہنا کرو۔ وہ زیادہ پاکیزہ او رصاف ستھرے رہتے ہیں اور فوت شدگان کو بھی انہی میں کفناؤ۔‘‘
تشریح : 1۔ امر یہاں استحباب کے معنی ہے یعنی سفید کپڑے ہی پہننا ضروری نہیں بلکہ دوسرے مباح رنگوں کے کپڑے بھی جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے رنگوں کے کپڑے بھی استعمال کیے اور صحابہ بھی کرتے تھے یہی حکم کفن کا ہے ۔ 2۔’’پاکیزہ او ر صاف ستھرے‘‘ کیونکہ سفید رنگ میں داغ دھبہ بہت جلد نظر آجاتا ہے ۔ اسے جتنا زیادہ دھویا جائے گا اتنا ہی پاکیزہ اور صاف ستھرا رہے گا جب کہ بعض رنگوں میل کچیل نظر نہیں آتا خواہ عرصہ دراز تک ایسے کپڑے نہ دھوئے جائیں ۔ حقیقتاً وہ گندے اور بسااوقات پلید بھی رہتے ہیں ۔ 3۔ ’’فوت شدگان‘‘ کیونکہ ان کےلیے سادگی اورصفائی دونوں مناسب ہیں ۔ اور سفید کپڑے میں یہ دونوں وصف بدرجہ اتم پاتے جاتے ہیں ۔ 1۔ امر یہاں استحباب کے معنی ہے یعنی سفید کپڑے ہی پہننا ضروری نہیں بلکہ دوسرے مباح رنگوں کے کپڑے بھی جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے رنگوں کے کپڑے بھی استعمال کیے اور صحابہ بھی کرتے تھے یہی حکم کفن کا ہے ۔ 2۔’’پاکیزہ او ر صاف ستھرے‘‘ کیونکہ سفید رنگ میں داغ دھبہ بہت جلد نظر آجاتا ہے ۔ اسے جتنا زیادہ دھویا جائے گا اتنا ہی پاکیزہ اور صاف ستھرا رہے گا جب کہ بعض رنگوں میل کچیل نظر نہیں آتا خواہ عرصہ دراز تک ایسے کپڑے نہ دھوئے جائیں ۔ حقیقتاً وہ گندے اور بسااوقات پلید بھی رہتے ہیں ۔ 3۔ ’’فوت شدگان‘‘ کیونکہ ان کےلیے سادگی اورصفائی دونوں مناسب ہیں ۔ اور سفید کپڑے میں یہ دونوں وصف بدرجہ اتم پاتے جاتے ہیں ۔