سنن النسائي - حدیث 5323

كِتَاب الزِّينَةِ بَابُ لُبْسُ الْبُرُودِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ قَالَ سَهْلٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ قَالُوا نَعَمْ هَذِهِ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5323

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل سیاہ دھاری دار چادریں پہننا حضرت سہل بن سعد ﷜ نے فرمایا : ایک عورت ایک بردہ لے کر آئی .......پھر حضرت سہل نے شاگردوں سے پوچھا : کیا تم جانتے ہو بردہ کیا ہوتی ہے ؟انہوں نے کہا : جی ہاں ! یہی سیاہ دھاری دار چادر جس کا کنارہ بھی ساتھ ہی بناگیا ہو ...... اورکہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے یہ چادر اپنے ہاتھ سے نبی ہے ۔ میں آپ کو پہننے کےلیے پیش کرتی ہوں ۔ رسول اللہﷺ نے اسے لے لیا جبکہ آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی ۔ پھر آپ (گھر سے ہوکر ) ہماری طرف تشریف لائے تو آپ نے اسے بطور ازار ( تہبند) باندھ رکھا تھا۔
تشریح : حاکم وقت رعایا کی طرف سے تحفہ قبول کر سکتا ہے نیز اس سے سیاہ دھاری دار چادر کے استعمال کا جواز بھی معلوم ہوا ۔ حاکم وقت رعایا کی طرف سے تحفہ قبول کر سکتا ہے نیز اس سے سیاہ دھاری دار چادر کے استعمال کا جواز بھی معلوم ہوا ۔