سنن النسائي - حدیث 5319

كِتَاب الزِّينَةِ ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ صحيح أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اذْهَبْ فَاطْرَحْهُمَا عَنْكَ قَالَ أَيْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فِي النَّارِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5319

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل معصفر (کسم سے رنگے ہوئے) کپڑے پہننے کی ممانعت حضرت عبد اللہ بن عمر﷜ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ انہوں نےمعصفر کپڑے پہن رکھتے تھے۔نبی اکرمﷺ (دیکھ کر ) ناراض ہوئے اور فرمایا:’’ جا ان کو اتار پھینک ۔‘‘ انہوں نے عرض کی : کہاں پھینکوں ؟ فرمایا: آگ میں ۔‘‘
تشریح : ’’آگ میں‘‘ اور عبد اللہ بن عمرو﷜ نے واقعتا ان کو تنور میں جلا ڈالا۔ رضي الله عنه وأضاه. اگرچہ ممکن ہے کہ رسول اللہﷺ نے غصے میں فرمایا ہو اور آپ کا مقصد یہ نہ ہو کیونکہ ایسا کپڑا عورت استعمال کر سکتی ہے لہذا وہ گھر کی عورتوں کو دیا جاسکتا ہے ۔ شاید اس کی وضع ایسی ہو کہ وہ عورتوں کےاستعمال میں نہ آسکتا ہو ۔ ورنہ مال ضائع کرنا درست نہیں جیسے آپ نے سونے کی انگوٹھی کے بارے میں فرمایا کہ میرا مقصد اسے ضائع کرنے کا نہیں تھا ۔ دیکھیے : ( حدیث5292) لیکن دونوں واقعات میں صحابی کی نیت نیک تھی اور آپ کے ظاہر الفاظ ضائع کرنے کا تاثر دیتے تھے اس لیے ان کا یہ کام موجب اجر و ثواب اور باعث فضیلت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کی ناراضی کے مدنظر اپنے مالی نقصان کی پرواہ نہ کی ۔ؓ ’’آگ میں‘‘ اور عبد اللہ بن عمرو﷜ نے واقعتا ان کو تنور میں جلا ڈالا۔ رضي الله عنه وأضاه. اگرچہ ممکن ہے کہ رسول اللہﷺ نے غصے میں فرمایا ہو اور آپ کا مقصد یہ نہ ہو کیونکہ ایسا کپڑا عورت استعمال کر سکتی ہے لہذا وہ گھر کی عورتوں کو دیا جاسکتا ہے ۔ شاید اس کی وضع ایسی ہو کہ وہ عورتوں کےاستعمال میں نہ آسکتا ہو ۔ ورنہ مال ضائع کرنا درست نہیں جیسے آپ نے سونے کی انگوٹھی کے بارے میں فرمایا کہ میرا مقصد اسے ضائع کرنے کا نہیں تھا ۔ دیکھیے : ( حدیث5292) لیکن دونوں واقعات میں صحابی کی نیت نیک تھی اور آپ کے ظاہر الفاظ ضائع کرنے کا تاثر دیتے تھے اس لیے ان کا یہ کام موجب اجر و ثواب اور باعث فضیلت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کی ناراضی کے مدنظر اپنے مالی نقصان کی پرواہ نہ کی ۔ؓ