سنن النسائي - حدیث 5314

كِتَاب الزِّينَةِ الرُّخْصَةُ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ فَجَاءَ كِتَابُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ إِلَّا مَنْ لَيْسَ لَهُ مِنْهُ شَيْءٌ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا هَكَذَا وَقَالَ أَبُو عُثْمَانَ بِأُصْبُعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الْإِبْهَامَ فَرَأَيْتُهُمَا أَزْرَارَ الطَّيَالِسَةِ حَتَّى رَأَيْتُ الطَّيَالِسَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5314

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل ۔(مخصوص حالات میں ) ریشم پہننے کی اجازت حضرت ابو عثمان نہدی بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عتبہ بن فرقد ﷜ کے ساتھ تھے کہ ہمارے پاس ( امیر المومنین) حضرت عمر﷜ کی تحریر پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ریشم تو وہی شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں اس (ریشم) سے کوئی حصہ نہیں البتہ اتناپہن سکتا ہے ۔ ‘‘ حضرت ابو عثمان نے انگوٹھے کے ساتھ والی دوانگلیوں کےساتھ اشارہ کیا ہے ۔ میں نے سمجھا کہ اس سے مراد چادروں کے کناروں والی پٹیاں ہیں حتی کہ جب میں نے طیلسان کی چادریں دیکھیں تو مجھے یقین آیا۔
تشریح : 1۔ اس حدیث مبارکہ سے جہاں بعض ضرورتوں کے تحت مردوں کے لیے ریشم کا لباس استعمال کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بلاضرورت دویا چار انگلیوں کےبرابر ریشم کا حاشیہ اور پٹی لگائی سکتی ہے ۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ ان لوگوں کی دلیل ہے جولباس میں ریشمی پٹی اور کنارے وغیرہ کے قائل ہیں ۔ 3۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ احادیث میں مذکورہ ریشم کی مقدار (دویا چار انگلیوں کے برابر ) ایک ہی جگہ یا الگ الگ جگہوں پر استعمال کی جاسکتی ہے ۔ اس میں شرط صرف یہ ہے کہ احادیث میں بیان کردہ مقدار سےزیادہ ریشم استعمال نہ کیا جائے ۔ 4۔ ’’اتنا پہن سکتاہے ‘‘ چادروں اور قمیص کے کنارے کی پٹی سے بند کر دیے جاتے ہیں مثلا: دامن ، کریبان اور باز وغیرہ ۔ اس میں کوئی حرج نہیں ۔ کبھی کبھار ریشمی پٹیاں کندھوں پر بھی لگادی جاتی ہیں ۔ ان میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ وہ زیادہ چوڑی نہ ہوں ۔ 5۔ ’’تو مجھے یقین آیا ‘‘ گویا طیلسان ایک قسم کی چادر ہوتی تھی جسے کندھوں پر ڈالا جاتا تھا۔ کناروں پر ریشم کی پٹی لگی ہوتی تھی ۔ یہ جملہ کہنے والے حضرت ابوعثمان نہدی کے شاگرد حضرت سلیمان تیمی ہیں ۔ 1۔ اس حدیث مبارکہ سے جہاں بعض ضرورتوں کے تحت مردوں کے لیے ریشم کا لباس استعمال کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بلاضرورت دویا چار انگلیوں کےبرابر ریشم کا حاشیہ اور پٹی لگائی سکتی ہے ۔ 2۔ یہ حدیث مبارکہ ان لوگوں کی دلیل ہے جولباس میں ریشمی پٹی اور کنارے وغیرہ کے قائل ہیں ۔ 3۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ احادیث میں مذکورہ ریشم کی مقدار (دویا چار انگلیوں کے برابر ) ایک ہی جگہ یا الگ الگ جگہوں پر استعمال کی جاسکتی ہے ۔ اس میں شرط صرف یہ ہے کہ احادیث میں بیان کردہ مقدار سےزیادہ ریشم استعمال نہ کیا جائے ۔ 4۔ ’’اتنا پہن سکتاہے ‘‘ چادروں اور قمیص کے کنارے کی پٹی سے بند کر دیے جاتے ہیں مثلا: دامن ، کریبان اور باز وغیرہ ۔ اس میں کوئی حرج نہیں ۔ کبھی کبھار ریشمی پٹیاں کندھوں پر بھی لگادی جاتی ہیں ۔ ان میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ وہ زیادہ چوڑی نہ ہوں ۔ 5۔ ’’تو مجھے یقین آیا ‘‘ گویا طیلسان ایک قسم کی چادر ہوتی تھی جسے کندھوں پر ڈالا جاتا تھا۔ کناروں پر ریشم کی پٹی لگی ہوتی تھی ۔ یہ جملہ کہنے والے حضرت ابوعثمان نہدی کے شاگرد حضرت سلیمان تیمی ہیں ۔