سنن النسائي - حدیث 5303

كِتَاب الزِّينَةِ ذِكْرُ النَّهْيِ عِنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى وَأَبُو فَرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ اسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ فَأَتَاهُ دُهْقَانٌ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَحَذَفَهُ ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِمْ مِمَّا صَنَعَ بِهِ وَقَالَ إِنِّي نُهِيتُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَشْرَبُوا فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَلَا الْحَرِيرَ فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5303

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل ۔(مردوں کے لیے ) دیباج پہننے کی ممانعت حضرت عبد اللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حضرت خذیفہ ﷜ نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نمبردارچاندی کے برتن میں پانی لایا۔ انہوں نے وہ برتن اسی کو دے مارا۔ پھر حاضرین سے اس سلوک پر معذرت کی اور فرمایا : میں نے اسے کئی بار (چاندی کے برتن میں پانی لانے سے) روکا ہے جب کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ’’سونےچاندی کے برتن میں پانی نہ پیو اور دیباج و حریر ( کسی قسم کا ریشم ) نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کافروں ) کےلیے دنیامیں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔‘‘
تشریح : 1۔ دیباج بھی ریشم کی ایک قسم ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کاریشم مردوں کے لیے حرام ہے ۔ باریک ہو یاموٹا نرم ہویا سخت ۔ 2۔ ’’سونے چاندی کے برتن ‘‘ یہ حکم مردوں اور عورتوں سب کےلیے برابر ہے ، البتہ عورت کےلیے سونا پہننا جائز ہے ۔ 3۔ ’’استعمال کرتے ہیں ‘‘ کیونکہ ان کے نزدیک آخرت اور جزا و سزا کا کوئی تصور نہیں ، لہذا وہ ہر قسم کی آسائش دنیا ہی میں حاصل کرنا چاہتے ہیں جب کہ مومن دنیا میں صرف ضروریات استعمال کرتے ہیں ۔ آسائشیں آخرت میں طلب کرتے ہیں ۔ 1۔ دیباج بھی ریشم کی ایک قسم ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کاریشم مردوں کے لیے حرام ہے ۔ باریک ہو یاموٹا نرم ہویا سخت ۔ 2۔ ’’سونے چاندی کے برتن ‘‘ یہ حکم مردوں اور عورتوں سب کےلیے برابر ہے ، البتہ عورت کےلیے سونا پہننا جائز ہے ۔ 3۔ ’’استعمال کرتے ہیں ‘‘ کیونکہ ان کے نزدیک آخرت اور جزا و سزا کا کوئی تصور نہیں ، لہذا وہ ہر قسم کی آسائش دنیا ہی میں حاصل کرنا چاہتے ہیں جب کہ مومن دنیا میں صرف ضروریات استعمال کرتے ہیں ۔ آسائشیں آخرت میں طلب کرتے ہیں ۔