سنن النسائي - حدیث 5301

كِتَاب الزِّينَةِ ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الْإِسْتَبْرَقِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ فَرَأَى حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِهَا فَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَحِينَ يَقْدَمُ عَلَيْكَ الْوَفْدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ حُلَلٍ مِنْهَا فَكَسَا عُمَرَ حُلَّةً وَكَسَا عَلِيًّا حُلَّةً وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ ثُمَّ بَعَثْتَ إِلَيَّ فَقَالَ بِعْهَا وَاقْضِ بِهَا حَاجَتَكَ أَوْ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5301

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل استبراق ریشم پہننے کی ممانعت حضرت ابن عمر ﷜ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر ﷜ (گھر سے ) نکلے تو دیکھاکہ استبراق کا ایک جوڑا بازار میں فروخت ہو رہا ہے ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ حلہ خرید لیحیے اور جمعۃ المبارک کے دن او روفود کی آمد کے موقع پر زیب تن فرمایا کیجیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ایسے کپڑے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ ’’پھر رسول اللہﷺ کے پاس اس قسم کے تین حلے لائے گئے ۔ آپ نے ایک حلہ حضرت عمر﷜ کو ،دوسرا حضرت علی﷜ کو اور تیسرا حضرت اسامہ ﷜ کو دے دیا ۔ حضرت عمر ﷜ نے آپ کے پاس حاضر ہو کر عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ان حلوں کے بارے میں تو آپ نے بڑے سخت الفاظ ارشاد فرمائے تھے ۔ اب آپ نے وہ حلہ مجھے بھیج دیا ہے ۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے بیچ کر اپنی ضروریات پوری کر لے یا دو پٹے بنا کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دے ۔‘‘
تشریح : 1۔ ’’اپنی عورتوں ‘‘مراد صرف بیویاں نہیں بلکہ بیویاں ، بہنیں ، مائیں سب مراد ہیں ۔ 2۔’’استبراق ‘‘ ریشم کی ایک قسم ہے ۔ یہ موٹا اور کھردرا سا ریشم ہوتا ہے ۔ اس کوفارسی میں استر کہتے ہیں ۔ اسی لفظ کو عربوں نے استبراق بنا دیا ۔ ریشم میں سونے کی تاریں بنی جائیں تب بھی اسے استبراق کہہ دیتے ہیں ۔ 3۔حضرت علی ﷜ اور حضرت عمر ﷜ باوجود انتہائی ذہین اور مجتہد ہونے کے نبی اکرم ﷺ کے مقصود کو نہ سمجھ سکے ۔ ا س میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو بعض ائمہ کے استباطات اور اجتہادات کو بلاچون وچرا قبول کرلیتے اور انہیں حدیث پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بڑے فقیہ تھے اور حدیث کا راوی صحابی فقیہ نہیں ۔ معاذاللہ. 1۔ ’’اپنی عورتوں ‘‘مراد صرف بیویاں نہیں بلکہ بیویاں ، بہنیں ، مائیں سب مراد ہیں ۔ 2۔’’استبراق ‘‘ ریشم کی ایک قسم ہے ۔ یہ موٹا اور کھردرا سا ریشم ہوتا ہے ۔ اس کوفارسی میں استر کہتے ہیں ۔ اسی لفظ کو عربوں نے استبراق بنا دیا ۔ ریشم میں سونے کی تاریں بنی جائیں تب بھی اسے استبراق کہہ دیتے ہیں ۔ 3۔حضرت علی ﷜ اور حضرت عمر ﷜ باوجود انتہائی ذہین اور مجتہد ہونے کے نبی اکرم ﷺ کے مقصود کو نہ سمجھ سکے ۔ ا س میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو بعض ائمہ کے استباطات اور اجتہادات کو بلاچون وچرا قبول کرلیتے اور انہیں حدیث پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بڑے فقیہ تھے اور حدیث کا راوی صحابی فقیہ نہیں ۔ معاذاللہ.