سنن النسائي - حدیث 527

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ أَوَّلُ وَقْتِ الْعِشَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الظُّهْرَ حِينَ مَالَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ جَاءَهُ لِلْعَصْرِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ الْعَصْرَ ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ جَاءَهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ الْمَغْرِبَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ سَوَاءً ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ الشَّفَقُ جَاءَهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ الْعِشَاءَ فَقَامَ فَصَلَّاهَا ثُمَّ جَاءَهُ حِينَ سَطَعَ الْفَجْرُ فِي الصُّبْحِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَقَامَ فَصَلَّى الصُّبْحَ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الْغَدِ حِينَ كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ كَانَ فَيْءُ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ فَقَالَ قُمْ يَا مُحَمَّدُ فَصَلِّ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ جَاءَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَقْتًا وَاحِدًا لَمْ يَزُلْ عَنْهُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ جَاءَهُ لِلْعِشَاءِ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ جَاءَهُ لِلصُّبْحِ حِينَ أَسْفَرَ جِدًّا فَقَالَ قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الصُّبْحَ فَقَالَ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ كُلُّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 527

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عشاء کی نماز کا اول وقت حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام زوال شمس کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیے اور ظہر کی نماز پڑھیے، جب سورج ڈھل گیا۔ پھر ٹھہرے حتیٰ کہ جب آدمی کا سایہ اس کے برابر ہوگیا تو وہ عصر کی نماز کے لیے آپ کے پاس آئے اور کہا: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیے اور عصر کی نماز پڑھیے۔ پھر کچھ دیر ٹھہرے حتیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا تو پھر آئے اور کہا: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیےاور مغرب کی نماز پڑھیے۔ آپ اٹھے اور مغرب کی نماز پڑھی جب سورج پورا ڈوب گیا۔ پھر ٹھہرے حتیٰ کہ جب سرخی غائب ہوگئی تو پھر آپ کے پاس آئے اور کہا: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اٹھیے اور عشاء کی نماز پڑھیے۔ آپ اٹھے اور آپ نے عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر آپ کے پاس آئے جب صبح کو فجر کی روشنی چمک اٹھی اور کہا: اٹھیے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور نماز پڑھیے۔ آپ اٹھے اور صبح کی نماز پڑھی۔ پھر اگلے دن آپ کے پاس آئے جب ہر آدمی کا سایہ اس کے برابر ہوگیا اور کہا: اٹھیے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اور نماز پڑھیے تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے جب آدمی کا سایہ دگنا ہوگیا اور کہا: اٹھیے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اور نماز پڑھیے۔ تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی، پھر وہ مغرب کی نماز کے لیے آپ کے پاس آئے جب سورج غروب ہوا، کل والے وقت پر ہی اور کہا: اٹھیے اور نماز پڑھیے تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھی۔ پھر وہ عشاء کی نماز کے لیے آپ کے پاس آئے جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر چکا تھا اور کہا: اٹھیے اور نماز پڑھیے تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر وہ صبح کی نماز کے لیے آپ کے پاس آئے اور جب خوب روشنی ہوچکی تھی اور کہا: اٹھیے اور نماز پڑھیے تو آپ نے صبح کی نماز پڑھی۔ پھر جبریل کہنے لگے: تمام نمازوں کا وقت ان دو دنوں کی نمازوں کے درمیان ہے۔
تشریح : عشاء کا اول وقت وہی ہے جو مغرب کا آخری وقت ہے، یعنی غروب شفق۔ (تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۵۲۳) عشاء کا اول وقت وہی ہے جو مغرب کا آخری وقت ہے، یعنی غروب شفق۔ (تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۵۲۳)