سنن النسائي - حدیث 5262

كِتَاب الزِّينَةِ الطِّيبُ حسن صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ بُكَيْرٍ ح وَأَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ فَلَا تَمَسَّ طِيبًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5262

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل خوشبو کا بیان حضرت عبد اللہ بن مسعود ﷜ کی زوجہ محترمہ حضرت زینتؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی عورت عشاء کی نماز پڑھنے مسجد کو جائے تو کسی قسم کی خوشبو نہ لگائے ۔‘‘
تشریح : گویا گھر کے اندر اپنے خاوند کے سامنے خوشبو لگاسکتی ہے ۔ طیب سے مراد زینت بھی ہو سکتی ہے کہ مسجد کو جاتے وقت زینت بھی نہ لگائے بلکہ شادہ حالت اور سادہ کپڑوں میں جائے تاکہ کسی کے لیے فتنے کا باعث نہ ہو ۔ ( تفصیل کےلیے دیکھیے احادیث :5130سے 5135۔ ) گویا گھر کے اندر اپنے خاوند کے سامنے خوشبو لگاسکتی ہے ۔ طیب سے مراد زینت بھی ہو سکتی ہے کہ مسجد کو جاتے وقت زینت بھی نہ لگائے بلکہ شادہ حالت اور سادہ کپڑوں میں جائے تاکہ کسی کے لیے فتنے کا باعث نہ ہو ۔ ( تفصیل کےلیے دیکھیے احادیث :5130سے 5135۔ )