سنن النسائي - حدیث 5261

كِتَاب الزِّينَةِ الطِّيبُ صحيح أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ طِيبٌ فَلَا يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ طَيِّبُ الرَّائِحَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5261

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل خوشبو کا بیان حضرت ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے رد نہ کرے اس لیے کہ یہ اٹھانے میں ہلکی اورمہک میں پاکیزہ ہے ۔ ‘‘
تشریح : 1۔ کوئی بھی تحفہ رد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناشکری اور تحفہ پیش کرنے والے کی دل شکنی ہوگی الا یہ کہ تحفہ دینے والا عوض لینے کی نیت سے تحفہ دے اور تحفہ لینےوالا دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو ۔ خوشبو معمولی چیز ہے ۔ اس کا عوض دینا بھی آسان ہے ۔ اٹھانے میں ہلکی کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ اس کا معاوضہ دینا آسان ہے نیز یہ کوئی بہت بڑا احسان نہیں کہ دوسرا آدمی زیر بار ہو جائے لہذا خوشبو کا تحفہ لے لینا چاہیے ۔ 2۔ حدیث سے ضمنامعلوم ہوا کہ تحفہ قلیل بھی ہو تو دینے یا لینے میں شرک محسوس نہیں کرنی چاہیے نیز کسی بھی تحفے کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ رد کرنا چاہیے ۔ 1۔ کوئی بھی تحفہ رد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناشکری اور تحفہ پیش کرنے والے کی دل شکنی ہوگی الا یہ کہ تحفہ دینے والا عوض لینے کی نیت سے تحفہ دے اور تحفہ لینےوالا دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو ۔ خوشبو معمولی چیز ہے ۔ اس کا عوض دینا بھی آسان ہے ۔ اٹھانے میں ہلکی کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ اس کا معاوضہ دینا آسان ہے نیز یہ کوئی بہت بڑا احسان نہیں کہ دوسرا آدمی زیر بار ہو جائے لہذا خوشبو کا تحفہ لے لینا چاہیے ۔ 2۔ حدیث سے ضمنامعلوم ہوا کہ تحفہ قلیل بھی ہو تو دینے یا لینے میں شرک محسوس نہیں کرنی چاہیے نیز کسی بھی تحفے کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ رد کرنا چاہیے ۔