سنن النسائي - حدیث 526

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ كَرَاهِيَةُ النَّوْمِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي بَرْزَةَ فَسَأَلَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ حِينَ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 526

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل مغرب کی نماز کے بعد سونے کی کراہت حضرت سیار بن سلامہ بیان کرتے ہیں کہ میں (اپنے والد کے ساتھ) حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ میرے والد محترم نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کیسے پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ ظہر کی نماز، جسے تم اولیٰ (پیشین) کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھلتا تھا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ (نماز کے بعد) ہم میں سے کوئی شخص مدینے کی انتہائی دور والی مضافاتی بستی میں اپنے گھر واپس پہنچ جاتا تھا جبکہ سورج ابھی زندہ ہوتا تھا، اور میں بھول گیا کہ مغرب کے بارے میں انھوں نے کیا فرمایا۔ اور آپ اچھا سمجھتے تھے کہ عشاء کی نماز کو، جسے تم عتمہ (اندھیری) کہتے ہو، دیر سے پڑھیں۔ اور آپ عشاء کی نماز سے پہلے سونے اور بعد میں باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ اور آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو آدمی اپنے ہم نشین کو پہچان سکتا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو آیات تک (نماز فجر میں) تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
تشریح : (۱)مغرب کی نماز کے بعد سونا اس لیے منع ہے کہ اس سے عشاء کی نماز فوت ہوجانے کا خطرہ ہے اور بعد میں باتیں کرنا س لیے منع ہے کہ اس سے فجر کی نماز وقت یا جماعت سے رہ جانے کا خدشہ ہے۔ (۲)ظہر کو بعض لوگ اولیٰ کہتے تھے اور عصر کو آخرہ کیونکہ عصر بعد میں پڑھی جاتی ہے اور ظہر پہلے۔ فارسی میں بھی ظہر کو اسی لیے ’’پیشین‘‘ اور عصر کو ’’دیگر‘‘ کہا جاتا ہے۔ عشاء چونکہ اندھیرے میں پڑھی جاتی ہے، اس لیے بعض لوگ اسے عتمہ (اندھیرے کی نماز) کہتے تھے، پھر وہ مغرب کو عشاء کہہ دیتے تھے۔ اس سے آپ نے سختی سے منع فرما دیا کیونکہ اس سے مغرب اور عشاء کے احکام میں اشتباہ پیدا ہوتا تھا۔ (۱)مغرب کی نماز کے بعد سونا اس لیے منع ہے کہ اس سے عشاء کی نماز فوت ہوجانے کا خطرہ ہے اور بعد میں باتیں کرنا س لیے منع ہے کہ اس سے فجر کی نماز وقت یا جماعت سے رہ جانے کا خدشہ ہے۔ (۲)ظہر کو بعض لوگ اولیٰ کہتے تھے اور عصر کو آخرہ کیونکہ عصر بعد میں پڑھی جاتی ہے اور ظہر پہلے۔ فارسی میں بھی ظہر کو اسی لیے ’’پیشین‘‘ اور عصر کو ’’دیگر‘‘ کہا جاتا ہے۔ عشاء چونکہ اندھیرے میں پڑھی جاتی ہے، اس لیے بعض لوگ اسے عتمہ (اندھیرے کی نماز) کہتے تھے، پھر وہ مغرب کو عشاء کہہ دیتے تھے۔ اس سے آپ نے سختی سے منع فرما دیا کیونکہ اس سے مغرب اور عشاء کے احکام میں اشتباہ پیدا ہوتا تھا۔