سنن النسائي - حدیث 5252

كِتَاب الزِّينَةِ لَعْنُ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِنْتًا لِي عَرُوسٌ وَإِنَّهَا اشْتَكَتْ فَتَمَزَّقَ شَعْرُهَا فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ وَصَلْتُ لَهَا فِيهِ فَقَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5252

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل جعلی بال لگانے اور لگوانے والی دونوں پر لعنت کا بیان حضرت اسماءؓ سے مروی ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میری ایک بیٹی کی شادی تازہ تازہ ہوئی ہو ۔ وہ بیمار ہو گئی اور اس کے بال جھڑ گئے ۔ اگر میں ان میں مصنوعی بالوں سے اضافہ کرلوں تو کیا میں گناہ گار ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال لگاانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘
تشریح : معلوم ہوا گنجی عورت بھی بال نہیں لگاسکتی کیونکہ اس میں بھی دھوکا دہی پائی جاتی ہے نیز غیر ضروری تکلیف پایا جاتا ہے کیونکہ کم بالوں کے ساتھ بھی گزارا ہو سکتا ہے لیکن مصنوعی دانت اعضاء اور لینز وغیرہ لگوائے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کے بغیر گزارا نہیں ہوتا ۔ معلوم ہوا گنجی عورت بھی بال نہیں لگاسکتی کیونکہ اس میں بھی دھوکا دہی پائی جاتی ہے نیز غیر ضروری تکلیف پایا جاتا ہے کیونکہ کم بالوں کے ساتھ بھی گزارا ہو سکتا ہے لیکن مصنوعی دانت اعضاء اور لینز وغیرہ لگوائے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کے بغیر گزارا نہیں ہوتا ۔