كِتَاب الزِّينَةِ وَصْلُ الشَّعْرِ بِالْخِرَقِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الزُّورِ وَالزُّورُ الْمَرْأَةُ تَلُفُّ عَلَى رَأْسِهَا
کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل
دھجی سے بال جوڑنا
حضرت معاویہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جعل سازی سے منع فرمایا ۔ اور جعل سازی یہ ہے کہ عورت اپنےسرپر ( جعلی بال وغیرہ ) لپیٹ لے ۔
تشریح :
’’لپیٹ لے‘‘ تاکہ زیادہ معلوم ہوں ۔ مقصد دوسروں کو دھوکا دینا ہوتا ہے یا اپنے حسن میں اضافہ اور یہ دونوں چیزیں منع ہیں ۔ دھوکا دہی بھی اور تکلف کے ساتھ حسن میں اضافہ بھی ۔
’’لپیٹ لے‘‘ تاکہ زیادہ معلوم ہوں ۔ مقصد دوسروں کو دھوکا دینا ہوتا ہے یا اپنے حسن میں اضافہ اور یہ دونوں چیزیں منع ہیں ۔ دھوکا دہی بھی اور تکلف کے ساتھ حسن میں اضافہ بھی ۔