سنن النسائي - حدیث 5248

كِتَاب الزِّينَةِ الْوَصْلُ فِي الشَّعْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَنَا وَأَخَذَ كُبَّةً مِنْ شَعْرٍ قَالَ مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ فَسَمَّاهُ الزُّورَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5248

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل بالوں میں دوسرے بال ملانا (ناجائز ہے) حضرت سعید بن مسیب سےر وایت ہے ، انہوں نے فرمایا : حضرت معاویہ ﷜ مدینہ آئے تو ہم سے خطاب فرمایا ۔ انہوں نے بالوں کا ایک گچھا پکڑا اور فرمایا : میں نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ اور کوئی شخص یہ کام کرتا ہو گا ۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے اسے ’’زور ‘‘ ( جعل سازی ) قرار دیا۔
تشریح : الزور کے معنی ہیں :’’باطل ، جھوٹ ،جعل سازی ‘‘ وغیرہ ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں ۔ یہ ناجائز ہے ۔ الزور کے معنی ہیں :’’باطل ، جھوٹ ،جعل سازی ‘‘ وغیرہ ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں ۔ یہ ناجائز ہے ۔