سنن النسائي - حدیث 5229

كِتَاب الزِّينَةِ حَلْقُ رُءُوسِ الصِّبْيَانِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثَةً أَنْ يَأْتِيَهُمْ ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ ثُمَّ قَالَ ادْعُوا إِلَيَّ بَنِي أَخِي فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ فَقَالَ ادْعُوا إِلَيَّ الْحَلَّاقَ فَأَمَرَ بِحَلْقِ رُءُوسِنَا مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5229

کتاب: زینت سے متعلق احکام و مسائل بچوں کےسر منڈوانا ( جائز ہے ) حضرت عبد اللہ بن جعفر ﷜ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ( حضرت جعفر طیار ﷜ کی شہادت کےموقع پر ) تین دن تک تو حضرت جعفر کی اولاد کو کچھ نہ کہا بلکہ تشریف بھی نہ لائے ۔ پھر ان کے پاس تشریف لائے تو فرمایا : ’’تم آج کے بعد میرے بھائی پر نہ رونا ۔ ‘‘ پھر فرمایا: ’’میرے بھتیجوں کومیرے پاس لاؤ۔‘‘ ہمیں آپ ے پاس لایا گیا توہم چوزں کی طرح ( چھوٹے چھوٹے ) تھے ۔ فرمایا : ’’حجام کومیرے پاس بلاؤ ۔ ‘‘ پھر آپ نے اسےہمارے سرمونڈنے کاحکم دیا ۔ یہ روایت مختصر ہے
تشریح : 1۔ معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کےبغیر ،میت پر ورنا ، اور آنسو بہانا ، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے ، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے ۔ ہاں !البتہ ، اس ’’برائے سوگ‘‘ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے ۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں ۔ واللہ اعلم . 2۔حضرت جعفر ﷜ حضرت علی﷜ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار﷜ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے ۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی ۔ پھرمدینہ منورہ کوہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے ۔ رضی اللہ عنه وأرضاه. 3۔ ’’نہ رونا ‘‘مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر ، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے ۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں ۔ آنسوؤں پرکی کو اختیار نہیں ہوتا ۔ 4۔ سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ،بچہ ہویابڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے ۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔ 1۔ معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کےبغیر ،میت پر ورنا ، اور آنسو بہانا ، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے ، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے ۔ ہاں !البتہ ، اس ’’برائے سوگ‘‘ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے ۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں ۔ واللہ اعلم . 2۔حضرت جعفر ﷜ حضرت علی﷜ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار﷜ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے ۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی ۔ پھرمدینہ منورہ کوہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے ۔ رضی اللہ عنه وأرضاه. 3۔ ’’نہ رونا ‘‘مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر ، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے ۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں ۔ آنسوؤں پرکی کو اختیار نہیں ہوتا ۔ 4۔ سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ،بچہ ہویابڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے ۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔