سنن النسائي - حدیث 5226

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الْجَلَاجِلُ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ دُونٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَكَ مَالٌ قَالَ نَعَمْ مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَالَ مِنْ أَيِّ الْمَالِ قَالَ قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنْ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَالْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ قَالَ فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5226

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل گھنگرو اور چھوٹی گھنٹیوں کا بیان حضرت ابو الاحوص اپنے والد سےروایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بہت کم مرتبہ لباس میں آئے ۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں فرمایا : ’’کیاتیرے پاس کوئی مال ہے ؟ ‘‘ انہوں نے کہا : جی ہاں ! ہر قسم کا مال ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’کس قسم کا ؟ ‘‘ انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ ، گائے ، بکریاں ، گھوڑے اور غلام سب کچھ دیا ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’جب اللہ تعالیٰ نے تجھے مال دیا ہے تو پھر تجھ پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے آثار نظرآنے چاہئیں ۔‘‘
تشریح : لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، نیز عمومالباس سے انسان کی مالی ، ذہنی اورسماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے ۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا چلتا ہے ، اس لیے لباس صاف ستھرا ،باپردہ او رمالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے ۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے ۔ ﴿﴾صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی ، فضول خرچی ، عریانی ، ریاکاری اور فخر سے پرہیز کیا گیا ہو ۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑجائے ۔ ریشم پہنا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے ، خواہ کسی بھی نیت سے ہو ، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔ لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ، نیز عمومالباس سے انسان کی مالی ، ذہنی اورسماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے ۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا چلتا ہے ، اس لیے لباس صاف ستھرا ،باپردہ او رمالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے ۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے ۔ ﴿﴾صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی ، فضول خرچی ، عریانی ، ریاکاری اور فخر سے پرہیز کیا گیا ہو ۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑجائے ۔ ریشم پہنا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے ، خواہ کسی بھی نیت سے ہو ، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔