سنن النسائي - حدیث 5222

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الْجَلَاجِلُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْخٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَالِمٍ فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ مَعَهُمْ أَجْرَاسٌ فَحَدَّثَ نَافِعًا سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْبًا مَعَهُمْ جُلْجُلٌ كَمْ تَرَى مَعَ هَؤُلَاءٍ مِنْ الْجُلْجُلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5222

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل گھنگرو اور چھوٹی گھنٹیوں کا بیان حضرت ابو بکر بن ابوشیخ سے روایت ہے کہ میں حضرت سالم کے پاس بیٹھا تھا کہ ہمارے پاس سے ام البنین کا ایک تجارتی قافلہ گزرا ۔ ان کے ساتھ ( بہت سی ) گھنٹیاں تھیں تو حضرت سالم نے حضرت نافع کو اپنے والد محترم ( حضرت ابن عمر ﷜ ) سے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’فرشتے اس قافلے کا ساتھ نہیں جاتے جن میں ایک گھنٹی بھی ہو ۔ کیا خیال ہے ، ان کے ساتھ کتنی گھنٹیاں ہوں گی ؟‘‘
تشریح : گھنٹیوں وغیرہ سے روکنے کی وجہ میں اختلاف ہے ۔ یاتو شیطانی آواز ہونے کی وجہ سے کیونکہ یہ جانوروں اور لوگوں کو مست کرتی ہے ۔ گویا موسیقی کےحکم میں ہے ۔ یا اس لیے کہ گھنٹی وغیرہ کی آواز سے لشکر کی آمد کا پتا چل جاتاتھا جب کہ بسااوقات اچانک حملہ مقصود ہوتا تھا ۔ یہ وجہ ہو تو مخصوص حالات میں منع ہو گی ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مطلقامنع ہے کیونکہ حدیث نمبر 5224میں گھر کا بھی ذکر ہے ۔ گھنٹیوں وغیرہ سے روکنے کی وجہ میں اختلاف ہے ۔ یاتو شیطانی آواز ہونے کی وجہ سے کیونکہ یہ جانوروں اور لوگوں کو مست کرتی ہے ۔ گویا موسیقی کےحکم میں ہے ۔ یا اس لیے کہ گھنٹی وغیرہ کی آواز سے لشکر کی آمد کا پتا چل جاتاتھا جب کہ بسااوقات اچانک حملہ مقصود ہوتا تھا ۔ یہ وجہ ہو تو مخصوص حالات میں منع ہو گی ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ مطلقامنع ہے کیونکہ حدیث نمبر 5224میں گھر کا بھی ذکر ہے ۔