سنن النسائي - حدیث 5220

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ نَزْعُ الْخَاتَمِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلَاءِ حسن الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا رَآهُ أَصْحَابُهُ فَشَتْ خَوَاتِيمُ الذَّهَبِ فَرَمَى بِهِ فَلَا نَدْرِي مَا فَعَلَ ثُمَّ أَمَرَ بِخَاتَمٍ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ أَنْ يُنْقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَكَانَ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى مَاتَ وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ وَفِي يَدِ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ عَمَلِهِ فَلَمَّا كَثُرَتْ عَلَيْهِ الْكُتُبُ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ فَخَرَجَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى قَلِيبٍ لِعُثْمَانَ فَسَقَطَ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يُوجَدْ فَأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِثْلِهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5220

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت انگوٹھی اتارلینے کا بیان حضرت ابن عمر ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷜ نے تین دن سونے کی انگوٹھی پہنی ۔ جب آپ کے صحابہ ﷢ نے یہ دیکھا تو سونے کی انگوٹھیاں عام ہوگئیں ۔ آپ نے اپنی انگوٹھی اتار دی ۔ نہ معلوم آپ نے اسے کیا کیا ؟ پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنانے کاحکم دیا اور فرمایا کہ اس میں ’’محمدرسول اللہ ‘‘ کےالفاظ کندہ کیے جائیں ۔ یہ انگوٹھی رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک میں رہی حتی کہ آپ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے ۔ پھر حضرت ابو بکر ﷜ کے ہاتھ میں رہی حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ۔ پھر عمر ﷜ کے ہاتھ میں رہی حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ پھر حضرت عثمان ﷜ کی خلافت کے چھ سال تک ان کے ہاتھ میں رہی ۔ پھر جب خطوط کی کثرت ہوئی توآپ نے وہ انگوٹھی ایک انصاری کے سپرد کر دی (تاکہ وہ مہر لگادیا کرے ) ۔ وہ مہر لگایا کرتا تھا ۔ ایک دفعہ وہ انصاری حضرت عثمان ﷜ کے ایک کنویں کی طرف گیا تو اس سےوہ انگوٹھی ( اس کنویں میں) گر پڑی ۔ بہت تلاش کی گئی مگر نہ ملی ۔ پھر انہوں نےاس جیسی ایک اور انگوٹھی بنانے کاحکم دیا اور اس میں بھی ’’ محمد رسول اللہ ‘‘ کے الفاظ کندہ کروائے ۔
تشریح : 1۔ رسول اللہ ﷺ کی مبارکہ انگوٹھی آپ کی وفات کےبعد خلفاء کےہاتھ میں بطور ضرورت وتبرک رہی نہ کہ بطور ملکیت ۔ جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو فتنہ وفساد کا دور شروع ہو گیا ۔ گویا ایک بہت بڑی برکت اٹھ گئی ۔ آخر خاتم النبین ﷺ کی انگوٹھی تھی ۔ فداه أبي وأمي ، نفسي وروحي ﷺ - 2۔ ’’خطوط کی کثرت ‘‘ تو ان کو بار بار مہر لگانے میں وقت ہوتی تھی ۔ انہوں نے مہر لگانے کےلیے ایک انصاری کو مقرر فرمالیا ۔ 3۔ ’’ایک کنویں ‘‘ اس کنویں کانام بئر اریس تھا ۔ انگوٹھی تلاش کرنے کےلیے کنویں کو پانی سے خالی کیاگیا اور پھر انچ انچ جگہ چھانی گئی مگر انگوٹھی کو نہ ملنا تھا نہ ملی ۔ إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ ر‌اجِعونَ۔ 4۔ ’’الفاظ کندہ کروائے ‘‘ احادیث صحیحہ میں واضح طورپر موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھیوں پر یہ الفاظ کندہ کرانے سے لوگوں کوروک دیا تھا لیکن یہ انگوٹھی تواصل انگوٹھی کے قائم مقام تھی ، اس لیے اس پر یہ الفاظ کندہ کرائے گئے ، نیز آپ کا مقصد اشتباہ اور جعل سازی کی بندش تھا ۔ اصل کے گم ہونے پر نقل کی تیاری سے یہ خدشہ نہیں ہوتا ۔ اشتباہ اور جعل سازی توتب ہوتی اگر بیک وقت کئی انگوٹھیاں ایک نقش والی ہوتیں ۔ گویا احکام کا مدار مقاصد ہوتے ہیں نہ کہ ظاہر الفاظ ۔ اور یہ بات یادرکھنے کی ہے ۔ اس جیسے نقش والی انگوٹھی بنوانے سے ممانعت کی اک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اس نقش کی حیثیت سرکار ی تھی ، اس لیے آپ کےبعد خلفائے راشدین وہ انگوٹھی استعمال کرتے رہے اور اس کے گم ہونے پر سندنا عثمان ﷜ نے ایسے ہی نقش والی انگوٹھی بنوائی ۔ واللہ اعلم 1۔ رسول اللہ ﷺ کی مبارکہ انگوٹھی آپ کی وفات کےبعد خلفاء کےہاتھ میں بطور ضرورت وتبرک رہی نہ کہ بطور ملکیت ۔ جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو فتنہ وفساد کا دور شروع ہو گیا ۔ گویا ایک بہت بڑی برکت اٹھ گئی ۔ آخر خاتم النبین ﷺ کی انگوٹھی تھی ۔ فداه أبي وأمي ، نفسي وروحي ﷺ - 2۔ ’’خطوط کی کثرت ‘‘ تو ان کو بار بار مہر لگانے میں وقت ہوتی تھی ۔ انہوں نے مہر لگانے کےلیے ایک انصاری کو مقرر فرمالیا ۔ 3۔ ’’ایک کنویں ‘‘ اس کنویں کانام بئر اریس تھا ۔ انگوٹھی تلاش کرنے کےلیے کنویں کو پانی سے خالی کیاگیا اور پھر انچ انچ جگہ چھانی گئی مگر انگوٹھی کو نہ ملنا تھا نہ ملی ۔ إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ ر‌اجِعونَ۔ 4۔ ’’الفاظ کندہ کروائے ‘‘ احادیث صحیحہ میں واضح طورپر موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھیوں پر یہ الفاظ کندہ کرانے سے لوگوں کوروک دیا تھا لیکن یہ انگوٹھی تواصل انگوٹھی کے قائم مقام تھی ، اس لیے اس پر یہ الفاظ کندہ کرائے گئے ، نیز آپ کا مقصد اشتباہ اور جعل سازی کی بندش تھا ۔ اصل کے گم ہونے پر نقل کی تیاری سے یہ خدشہ نہیں ہوتا ۔ اشتباہ اور جعل سازی توتب ہوتی اگر بیک وقت کئی انگوٹھیاں ایک نقش والی ہوتیں ۔ گویا احکام کا مدار مقاصد ہوتے ہیں نہ کہ ظاہر الفاظ ۔ اور یہ بات یادرکھنے کی ہے ۔ اس جیسے نقش والی انگوٹھی بنوانے سے ممانعت کی اک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اس نقش کی حیثیت سرکار ی تھی ، اس لیے آپ کےبعد خلفائے راشدین وہ انگوٹھی استعمال کرتے رہے اور اس کے گم ہونے پر سندنا عثمان ﷜ نے ایسے ہی نقش والی انگوٹھی بنوائی ۔ واللہ اعلم