سنن النسائي - حدیث 522

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ تَأْخِيرُ الْمَغْرِبِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَيْرِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ ابْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بِالْمُخَمَّصِ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا وَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ وَالشَّاهِدُ النَّجْمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 522

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل معرب کو تاخیر سے پڑھنا حضرت ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو مخمص مقام میں عصر کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ’’تحقیق یہ نماز تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مقر کی گئی تھی مگر وہ اسے ضائع کر بیٹھے (بروقت ادا نہ کی)۔ جو آدمی اسے پابندی سے بروقت ادا کرے گا، اسے دہرا اجر ملے گا اور اس کے بعد (نفل) نماز جائز نہیں حتیٰ کہ شاہد طلوع ہو۔‘‘ شاہد سے مراد ستارہ ہے۔
تشریح : (۱)مؤلف رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ ستارے غروب سے کچھ دیر بعد نظر آنے لگتے ہیں، لہٰذا مغرب کو دیر سے بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ مگر اس استدلال میں کمزوری ہے، اس لیے کہ اگر یہ مطلب مراد ہو تو مغرب کی نماز کو دیر سے پڑھنا واجب ہوگا کیونکہ اس سے قبل نماز کی نفی کی گئی ہے، جب کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب سے سورج غروب ہوتے ہی اذان کے بعد نوافل ادا کیا کرتے تھے اور یہ ترغیب صحیح حدیث میں طلوع شاہد سے غروب شمس کا وقت مراد ہے کیونکہ غروب شمس ستاروں کے نظر آنے کا سبب ہے، نیز (ستارہ) سے مراد بھی تمام ستارے نہیں بلکہ وہ چمک دار ستارہ مراد ہے جو غروب شمس کے ساتھ ہی نظر آنے لگتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)اس حدیث سے نمازعصر کی فضیلت اور عظمت معلوم ہوتی ہے کہ گزشتہ امتوں پر بھی یہ فرض کی گئی اور انھیں اس کی محافظت کا حکم دیا گیا۔ (۳)نماز عصر کو پابندی سے وقت پر ادا کرنے والے کے لیے دہرا اجر ہے۔ (۱)مؤلف رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ ستارے غروب سے کچھ دیر بعد نظر آنے لگتے ہیں، لہٰذا مغرب کو دیر سے بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ مگر اس استدلال میں کمزوری ہے، اس لیے کہ اگر یہ مطلب مراد ہو تو مغرب کی نماز کو دیر سے پڑھنا واجب ہوگا کیونکہ اس سے قبل نماز کی نفی کی گئی ہے، جب کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب سے سورج غروب ہوتے ہی اذان کے بعد نوافل ادا کیا کرتے تھے اور یہ ترغیب صحیح حدیث میں طلوع شاہد سے غروب شمس کا وقت مراد ہے کیونکہ غروب شمس ستاروں کے نظر آنے کا سبب ہے، نیز (ستارہ) سے مراد بھی تمام ستارے نہیں بلکہ وہ چمک دار ستارہ مراد ہے جو غروب شمس کے ساتھ ہی نظر آنے لگتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)اس حدیث سے نمازعصر کی فضیلت اور عظمت معلوم ہوتی ہے کہ گزشتہ امتوں پر بھی یہ فرض کی گئی اور انھیں اس کی محافظت کا حکم دیا گیا۔ (۳)نماز عصر کو پابندی سے وقت پر ادا کرنے والے کے لیے دہرا اجر ہے۔