سنن النسائي - حدیث 5210

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ لُبْسِ خَاتَمٍ صُفْرٍ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ اتَّخَذَ حَلْقَةً مِنْ فِضَّةٍ فَقَالَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَصُوغَ عَلَيْهِ فَلْيَفْعَلْ وَلَا تَنْقُشُوا عَلَى نَقْشِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5210

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل پیتل کی انگوٹھی پہننا حضرت انس ﷜سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ ( گھر سے) باہر تشریف لائے جبکہ آپ نے چاندی کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ آپ نے فرمایا: جو شخص اس کے مطابق انگوٹھی بنانا چاہے، بنالے لیکن اس کے نقش جیسا نقش نہ کروانا۔
تشریح : 1۔ نبئ اکرمﷺ کی انگوٹھی مبارک پر’ محمد رسول اللہ‘ نقش تھا جو دراصل آپ کی مہر تھی۔ اگر دوسرے لوگوں کو بھی اس نقش کی اجازت ہوتی تو اس مہر میں امتیاز نہ رہنا اور جعل سازی ہوجاتی۔ مہر بنوانے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا۔2۔ اس حدیث مبارکہ اور اس کے بعد والی حدیث کی مناسبت مذکورہ باب کے ساتھ نہیں بنتی۔ بہتر اور افضل یہ تھا کہ ان احادیث پر اسی طرح باب باندھا جاتا جیسا کہ سنن الکبریٰ میں قائم کیا گیا ہے، یعنی اس بات کی ممانعت کہ کوئی شخص انگوٹھی پر یہ الفاظ نقش کرائے ’ محمد رسول اللہ‘۔ 1۔ نبئ اکرمﷺ کی انگوٹھی مبارک پر’ محمد رسول اللہ‘ نقش تھا جو دراصل آپ کی مہر تھی۔ اگر دوسرے لوگوں کو بھی اس نقش کی اجازت ہوتی تو اس مہر میں امتیاز نہ رہنا اور جعل سازی ہوجاتی۔ مہر بنوانے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا۔2۔ اس حدیث مبارکہ اور اس کے بعد والی حدیث کی مناسبت مذکورہ باب کے ساتھ نہیں بنتی۔ بہتر اور افضل یہ تھا کہ ان احادیث پر اسی طرح باب باندھا جاتا جیسا کہ سنن الکبریٰ میں قائم کیا گیا ہے، یعنی اس بات کی ممانعت کہ کوئی شخص انگوٹھی پر یہ الفاظ نقش کرائے ’ محمد رسول اللہ‘۔