سنن النسائي - حدیث 521

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ تَعْجِيلُ الْمَغْرِبِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ حَسَّانَ بْنَ بِلَالٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَى أَهَالِيهِمْ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَرْمُونَ وَيُبْصِرُونَ مَوَاقِعَ سِهَامِهِمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 521

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل مغرب کو جلدی پڑھنا بنواسلم کے ایک شخص سے روایت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے (فرماتے ہیں کہ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھ کر مدینہ منورہ کے دوردراز علاقوں میں اپنے گھر والوں کی طرف واپس لوٹتے (تو اتنی روشنی ہوتی تھی کہ) وہ تیر چلاتے تو تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتے تھے۔
تشریح : (۱)اس حدیث سے جس طرح یہ معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کی نماز سورج غروب ہوتے ہی شروع کردینی چاہیے، اسی طرح یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کی نماز میں چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھنی چاہئیں ورنہ نماز پڑھتے پڑھتے اندھیرا ہوسکتا ہے۔ (۲)یہاں اصل مدینہ شہر مراد ہے، اردگرد کی بستیاں نہیں کیونکہ وہ تو کئی کئی میل دور تھیں۔ (۱)اس حدیث سے جس طرح یہ معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کی نماز سورج غروب ہوتے ہی شروع کردینی چاہیے، اسی طرح یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کی نماز میں چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھنی چاہئیں ورنہ نماز پڑھتے پڑھتے اندھیرا ہوسکتا ہے۔ (۲)یہاں اصل مدینہ شہر مراد ہے، اردگرد کی بستیاں نہیں کیونکہ وہ تو کئی کئی میل دور تھیں۔