سنن النسائي - حدیث 519

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ الْعَصْرِ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَدِّهِ مُعَاذٍ أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ فَلَمْ يُصَلِّ فَقُلْتُ أَلَا تُصَلِّي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 519

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل جس نے عصر کی دو رکعات پا لیں(اس نے نماز پا لی حضرت معاذ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا اور (دورکعت) نماز نہ پڑھی۔ میں نے کہا: آپ (طواف کی دو رکعت) نماز نہیں پڑھیں گے؟ وہ فرمانے لگے: تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’عصر کے بعد (نفل) نماز نہ پڑھی جائے حتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے اور صبح کے بعد بھی (نفل) نماز نہ پڑھی جائے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائے۔‘‘
تشریح : مذکورہ روایت ضعیف الاسناد ہے، تاہم نماز عصر اور نمازفجر کے بعد طواف کرنے کی صورت میں طواف کے بعد دورکعت پڑھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے بنی عبدمناف! کوئی شخص رات یا دن جس وقت بھی اس گھر کا طواف کرنا اور نماز پڑھنا چاہے، تم اسے منع نہ کرنا۔ ‘‘ (سنن ابی داود، المناسک، حدیث:۱۸۹۴) بنابریں اس فرمان نبوی سے معلوم ہوا کہ بیت اللہ میں عصر کے بعد اور اسی طرح فجر کے بعد طواف جائز ہے، چنانچہ اس کے بعد ان ممنوعہ اوقات میں طواف کی دو رکعتیں بھی جائز ہوں گی، البتہ عصر اور فجر کے بعد مطلق نفل نماز پڑھنے کی ممانعت دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، مواقیت الصلاۃ، حدیث:۵۸۶، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۸۲۷) مگر فرض یا فوت شدہ نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ ظہر رہتی ہو تو عصر کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ صبح کی سنتیں رہتی ہوں تو فجر کی نماز کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں، اسی طرح تحیۃ المسجد کی دورکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ اس مسئلے کی وضاحت کے لیے دیکھیے، حدیث:۵۸۶ اور اس کا فائدہ۔ مذکورہ روایت ضعیف الاسناد ہے، تاہم نماز عصر اور نمازفجر کے بعد طواف کرنے کی صورت میں طواف کے بعد دورکعت پڑھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے بنی عبدمناف! کوئی شخص رات یا دن جس وقت بھی اس گھر کا طواف کرنا اور نماز پڑھنا چاہے، تم اسے منع نہ کرنا۔ ‘‘ (سنن ابی داود، المناسک، حدیث:۱۸۹۴) بنابریں اس فرمان نبوی سے معلوم ہوا کہ بیت اللہ میں عصر کے بعد اور اسی طرح فجر کے بعد طواف جائز ہے، چنانچہ اس کے بعد ان ممنوعہ اوقات میں طواف کی دو رکعتیں بھی جائز ہوں گی، البتہ عصر اور فجر کے بعد مطلق نفل نماز پڑھنے کی ممانعت دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، مواقیت الصلاۃ، حدیث:۵۸۶، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۸۲۷) مگر فرض یا فوت شدہ نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ ظہر رہتی ہو تو عصر کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ صبح کی سنتیں رہتی ہوں تو فجر کی نماز کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں، اسی طرح تحیۃ المسجد کی دورکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ اس مسئلے کی وضاحت کے لیے دیکھیے، حدیث:۵۸۶ اور اس کا فائدہ۔