سنن النسائي - حدیث 5161

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ تَحْرِيمُ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي حِمَّانُ قَالَ حَجَّ مُعَاوِيَةُ فَدَعَا نَفَرًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْكَعْبَةِ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الذَّهَبِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عُمَارَةُ أَحْفَظُ مِنْ يَحْيَى وَحَدِيثُهُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5161

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل مردوں پر سونا حرام ہے حضرت حمان نے فرمایا کہ حضرت معاویہ ﷜ حج کرنے گئے تو انہوں نے انصار کے کچھ لوگوں کو کعبہ میں بلایا اور فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالی کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں ، کیا تم نے رسول اللہﷺ کو سونے کے استعمال سے منع فرماتے نہیں سنا؟ ان سب نے کہا:اللہ کی قسم! ہاں( سنا ہے) حضرت معاویہ﷜ نے فرمایا: میں بھی گواہی دیتا ہوں۔ ابوعبدالرحمن ( امام نسائی﷫) نے کہا کہ عمارہ، یحیی کی نسبت زیادہ حافظ ہے اور اس کی حدیث درست اور صحیح ہونے کی زیادہ حق دار ہے۔
تشریح : شارح سنن النسائی محمدبن علی الایتوبی کہتے ہیں کہ’ المجتبیٰ‘ والے نسخے میں’ عمارہ‘ ہے لیکن درست ’قتادہ‘ ہے جیسا کہ سنن نسائی ’الکبریٰ‘ 5؍349 اور تحفۃ الاشراف 8؍436 میں ہے ۔ امام نسائی﷫ نے عمارہ ( در حقیقت قتادہ) کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ’قتادہ‘ یحیی کی نسبت احفظ ہے، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت راجح ہے کیونکہ اس طرح وہ محفوظ صحیح روایت بنتی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قتادۃ عن ابی شیخ عن معاویۃ﷜ والی بلاواسطہ روایت ہی صحیح ہے جبکہ دیگر رواۃ نے ابوشیخ اور حضرت معاویہ﷜ کے درمیان حمان یا ابوحمان یا ابن حمان کا واسطہ بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم شارح سنن النسائی محمدبن علی الایتوبی کہتے ہیں کہ’ المجتبیٰ‘ والے نسخے میں’ عمارہ‘ ہے لیکن درست ’قتادہ‘ ہے جیسا کہ سنن نسائی ’الکبریٰ‘ 5؍349 اور تحفۃ الاشراف 8؍436 میں ہے ۔ امام نسائی﷫ نے عمارہ ( در حقیقت قتادہ) کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ’قتادہ‘ یحیی کی نسبت احفظ ہے، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت راجح ہے کیونکہ اس طرح وہ محفوظ صحیح روایت بنتی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قتادۃ عن ابی شیخ عن معاویۃ﷜ والی بلاواسطہ روایت ہی صحیح ہے جبکہ دیگر رواۃ نے ابوشیخ اور حضرت معاویہ﷜ کے درمیان حمان یا ابوحمان یا ابن حمان کا واسطہ بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم