سنن النسائي - حدیث 5157

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ تَحْرِيمُ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو شَيْخٍ عَنْ أَخِيهِ حِمَّانَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ عَامَ حَجَّ جَمَعَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ فَقَالَ لَهُمْ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبُوسِ الذَّهَبِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ عَلَى اخْتِلَافِ أَصْحَابِهِ عَلَيْهِ فِيهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5157

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل مردوں پر سونا حرام ہے حضرت حمان سے روایت ہے کہ جس سال حضرت معاویہ ﷜ حج کو گئے انہوں نے بہت سے اصحاب رسول اللہﷺ کو کعبہ میں اکٹھے کرکے فرمایا: میں تم سے اللہ تعالی کے نام پر پوچھتا ہوں : کیا رسول اللہﷺ نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں۔ حضرت معاویہ ﷜ نے فرمایا: میں بھی گواہی دیتا ہوں۔ اوزاعی نے اس ( حرب بن شداد) کی مخالفت کی ہے، نیز اوزاعی کے شاگردوں نے اس پر اختلاف کیا ہے۔
تشریح : اوزاعی﷫ نے حرب بن شداد کی مخالفت اس طرح کی ہے کہ وہ یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : حدثنی ابوشیخ، قال: حدثنی حمان، جبکہ حرب بن شداد نے ’حمان‘ کی بجائے عن اخیہ حمان‘ کہا ہے جیسا کہ پہلے اس کی وضاحت کی جا چکی ہے اوزاعی کے شاگر دوں کا اس پر اختلاف یوں ہے ( جس کی تفصیل اگلی روایات میں آرہی ہے) کہ شعیب نے اوزاعی سے بیان کیا تو کہا: حدثنی ابوشیخ قال: حدثنی حمان، قال حج معاوبۃ..... عمارہ بن بشر نے اس سے بیان کیا تو کہا: حدثنی ابواسحاق، قال: حدثنی حمان، قال حج معاویۃ اوزاعی کے ایک شاگرد عقبہ ( ابن علقمہ معافری بیروتی) نے اوزاعی سے بیان کیا تو کہا:حدثنی ابو اسحاق، قال: حدثنی ابن حمان ، قال: حج معاویۃ.... اوزاعی کے چوتھے شاگرد یحیی بن حمزہ نے بیان کیا تو اوزاعی کے دیگر بیان کرنے والے تینوں شاگردوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہا: حدثنا یحییٰ: حدثنا حمان قال: حج معاویۃ.... خلاصۂ کلام یہ ہے کہ شعیب نے ، اپنے استاد اوزاعی سے یحیی بن ابی کثیر والی روایت بیان کی تو یحیی بن ابی کثیر کا استاد ابوشیخ کو بیان کیا ہے ۔ عمارہ بن بشر نے اوزاعی سے یحیی کی روایت بیان کی تو یحییٰ بن ابی کثیر کا استاد ابو اسحاق السبیعی کو قراردیا ہے ۔ اوزاعی کے ایک اورشاگرد یحییٰ بن حمزہ نے یہی روایت بیان کی تو یحییٰ بن ابی کثیر کا استاد حمان بیان کیا۔مزید تفصیل کےلیے دیکھئے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی للاتیوبی :38؍227۔229) اوزاعی﷫ نے حرب بن شداد کی مخالفت اس طرح کی ہے کہ وہ یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : حدثنی ابوشیخ، قال: حدثنی حمان، جبکہ حرب بن شداد نے ’حمان‘ کی بجائے عن اخیہ حمان‘ کہا ہے جیسا کہ پہلے اس کی وضاحت کی جا چکی ہے اوزاعی کے شاگر دوں کا اس پر اختلاف یوں ہے ( جس کی تفصیل اگلی روایات میں آرہی ہے) کہ شعیب نے اوزاعی سے بیان کیا تو کہا: حدثنی ابوشیخ قال: حدثنی حمان، قال حج معاوبۃ..... عمارہ بن بشر نے اس سے بیان کیا تو کہا: حدثنی ابواسحاق، قال: حدثنی حمان، قال حج معاویۃ اوزاعی کے ایک شاگرد عقبہ ( ابن علقمہ معافری بیروتی) نے اوزاعی سے بیان کیا تو کہا:حدثنی ابو اسحاق، قال: حدثنی ابن حمان ، قال: حج معاویۃ.... اوزاعی کے چوتھے شاگرد یحیی بن حمزہ نے بیان کیا تو اوزاعی کے دیگر بیان کرنے والے تینوں شاگردوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہا: حدثنا یحییٰ: حدثنا حمان قال: حج معاویۃ.... خلاصۂ کلام یہ ہے کہ شعیب نے ، اپنے استاد اوزاعی سے یحیی بن ابی کثیر والی روایت بیان کی تو یحیی بن ابی کثیر کا استاد ابوشیخ کو بیان کیا ہے ۔ عمارہ بن بشر نے اوزاعی سے یحیی کی روایت بیان کی تو یحییٰ بن ابی کثیر کا استاد ابو اسحاق السبیعی کو قراردیا ہے ۔ اوزاعی کے ایک اورشاگرد یحییٰ بن حمزہ نے یہی روایت بیان کی تو یحییٰ بن ابی کثیر کا استاد حمان بیان کیا۔مزید تفصیل کےلیے دیکھئے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی للاتیوبی :38؍227۔229)