سنن النسائي - حدیث 514

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ آخِرُ وَقْتِ الْعَصْرِ صحيح أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ عَنْ بُرْدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُ مَوَاقِيتَ الصَّلَاةِ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَتَاهُ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَ شَخْصِهِ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلَفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ ثُمَّ أَتَاهُ الْيَوْمَ الثَّانِيَ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصِهِ فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصَيْهِ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ فَنِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا ثُمَّ نِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا فَأَتَاهُ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ امْتَدَّ الْفَجْرُ وَأَصْبَحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْغَدَاةَ ثُمَّ قَالَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَقْتٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 514

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل نماز عصر کا آخری وقت حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کو نماز کے اوقات بتلانے کے لیے آئے۔ جبریل آگے کھڑے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے۔ اس طرح آپ نے ظہر کی نماز اس وقت پڑھی جب سورج ڈھلا، پھر جب ہر شخص کا سایہ اس کے برابر ہوگیا (سایۂ زوال کے علاوہ) تو جبریل پھر آئے اور اسی طرح کیا جس طرح (ظہر کےو قت) کیا تھا، یعنی جبریل آگے ہوگئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے۔ اس طرح عصر کی نماز پڑھی۔ پھر جب سورج غروب ہوگیا تو جبریل آئے، آگے کھڑے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، چنانچہ (اس طرح) مغرب کی نماز پڑھی۔ پھر جب سوسورج کی سرخی غائب ہوگئی تو جبریل آئے، آگے کھڑے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے۔ اس طرح عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر جب فجر کی روشنی پھوٹی تو جبریل آئے، آگے کھڑے ہوگئے۔ ان کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لوگ کھڑے ہوگئے اور فجر کی نماز ادا کی۔ پھر دوسرے دن جبریل اس وقت آئے جب ہر آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہوگیا اور اسی طرح کیا جس طرح کل کیا تھا اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آئے جب ہر آدمی کا سایہ اس کے قد سے دگنا ہوگیا اور اسی طرح کیا جس طرح کل کیا تھا اور عصر کی نماز پڑھی۔ پھر آئے جب سورج غروب ہوگیا اور اسی طرح کیا جس طرح کل کیا تھا اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہم سوگئے، پھر اٹھے (مگر وہ ابھی نہ آئے تھے) ہم پھر سوگئے، پھر اٹھے تو جبریل آئے اور اسی طرح کیا جس طرح کل کیا تھا اور عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر آئے جب فجر پھیل گئی تھی اور روشنی ہوگئی تھی اور ستارے گھنے نظر آرہے تھے اور اسی طرح کیا جیسے کل کیا تھا اور صبح کی نماز پڑھی۔ پھر فرمایا: (آج اور کل کی) دو نمازوں کا درمیانی وقت ہر نماز کا وقت ہے۔
تشریح : یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت جابر بھی موقع پر موجود تھے جب کہ مشہور یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام کا تعلیم اوقات کے لیے آنا مکی زندگی کی بات ہے۔ ممکن ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کسی اور صحابی سے سنا ہو یا مدینہ منورہ میں بھی ایسا واقعہ ہا ہو۔ حدیث نمبر۵۰۳ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ وہاں بھی یہ دونوں احتمال ہیں مگر اغلب یہ ہے کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ میں پیش آیا تھا کیونکہ باجماعت نماز مکہ میں نہیں مدینہ منورہ میں ہوتی تھی۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث:۵۰۳۔ یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت جابر بھی موقع پر موجود تھے جب کہ مشہور یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام کا تعلیم اوقات کے لیے آنا مکی زندگی کی بات ہے۔ ممکن ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کسی اور صحابی سے سنا ہو یا مدینہ منورہ میں بھی ایسا واقعہ ہا ہو۔ حدیث نمبر۵۰۳ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ وہاں بھی یہ دونوں احتمال ہیں مگر اغلب یہ ہے کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ میں پیش آیا تھا کیونکہ باجماعت نماز مکہ میں نہیں مدینہ منورہ میں ہوتی تھی۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث:۵۰۳۔