سنن النسائي - حدیث 5120

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ بَاب الْفَصْلِ بَيْنَ طِيبِ الرِّجَالِ وَطِيبِ النِّسَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي الْحَفَرِيَّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5120

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل مردوں اور عورتوں کی خوشبوں میں فرق حضرت ابوہریرہ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ظاہر ہو اور رنگ مخفی اور اور عورتوں کی خوشبو و ہ ہے جس کا رنگ نمایاں ہو لیکن خوشبو مخفی ہو۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر صحیح قراردیا ہے ۔ دلائل کی روسے یہی بات درست ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللہ اعلم. تفصیل کےلیے دیکھئے۔ ذخیرۃ العقبیٰ شرح من النسائی:38؍158۔161) 2۔ ’رنگ مخفی ہو‘ معلوم ہوا مردوں کی خوشبو میں ہلکا سا رنگ ہوسکتا ہے جو دور سے نمایاں نہ ہو، مثلاً: کستوری کا رنگ۔ اسی طرح عورتوں کی خوشبو میں معمولی سی مہک ہو جوراستہ چلنے والوں کو محسوس نہ ہو تو کوئی حرج نہیں کیونکہ آپ نے نفی نہیں فرمائی بلکہ فرمایا ، مخفی ہو۔ گویا معمولی میں کوئی حرج نہیں۔ 3۔ عورتوں کےلیے رنگ والی خوشبو اس لیے مخصوص فرمائی کہ ان کے لیے پردہ فرض ہے ، لہذا وہ لوگوں کو نظر نہیں آئے گی۔ خوشبو محسوس نہیں ہوگی، اس لیے لوگوں کی توجہ ان کی طرف مبذول نہیں ہوگی جبکہ مرد کےلیے پردہ نہیں ہے، اس لیے اسے رنگ والی چیز سے روک دیا گیا ۔4۔ اگر عورت اپنے خاوند کے گھر میں ہو، باہر نہ جائے اور گھر میں غیر محرم مردوں کی آمد کا سلسلہ بھی نہ ہو تو پھر اسے کچھ نہ کچھ اجازت دی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ پر فتن دور ہے،سدذریعہ کے طور پر اس سے محفوظ رہنا ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم 1۔ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر صحیح قراردیا ہے ۔ دلائل کی روسے یہی بات درست ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللہ اعلم. تفصیل کےلیے دیکھئے۔ ذخیرۃ العقبیٰ شرح من النسائی:38؍158۔161) 2۔ ’رنگ مخفی ہو‘ معلوم ہوا مردوں کی خوشبو میں ہلکا سا رنگ ہوسکتا ہے جو دور سے نمایاں نہ ہو، مثلاً: کستوری کا رنگ۔ اسی طرح عورتوں کی خوشبو میں معمولی سی مہک ہو جوراستہ چلنے والوں کو محسوس نہ ہو تو کوئی حرج نہیں کیونکہ آپ نے نفی نہیں فرمائی بلکہ فرمایا ، مخفی ہو۔ گویا معمولی میں کوئی حرج نہیں۔ 3۔ عورتوں کےلیے رنگ والی خوشبو اس لیے مخصوص فرمائی کہ ان کے لیے پردہ فرض ہے ، لہذا وہ لوگوں کو نظر نہیں آئے گی۔ خوشبو محسوس نہیں ہوگی، اس لیے لوگوں کی توجہ ان کی طرف مبذول نہیں ہوگی جبکہ مرد کےلیے پردہ نہیں ہے، اس لیے اسے رنگ والی چیز سے روک دیا گیا ۔4۔ اگر عورت اپنے خاوند کے گھر میں ہو، باہر نہ جائے اور گھر میں غیر محرم مردوں کی آمد کا سلسلہ بھی نہ ہو تو پھر اسے کچھ نہ کچھ اجازت دی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ پر فتن دور ہے،سدذریعہ کے طور پر اس سے محفوظ رہنا ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم