سنن النسائي - حدیث 5117

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الدُّهْنُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ سُئِلَ عَنْ شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ إِذَا ادَّهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يُرَ مِنْهُ وَإِذَا لَمْ يُدَّهَنْ رُئِيَ مِنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5117

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل تیل لگانے کا بیان حضرت سماک سے روایت ہے کہ میرے سامنے حضرت جابر بن سمرہ﷜ سے نبئ اکرمﷺ کے سفید بالوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے فرمایا: جب آپ سرکو تیل لگالیتے تھے تو سفید بال نظر نہیں آتے تھے اور جب تیل نہیں لگاتے تھے تو نظر آتے تھے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو تیل لگانا مستحب ہے کیونکہ خود رسول اللہﷺ اپنے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کو تیل لگایا کرتے تھے ۔ رسول اللہﷺ کی ڈاڑھی مبارک گھنی تھی۔ مزید برآں یہ کہ آپ کے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کے اگلے حصے میں چند سفید بال تھے جو تیل لگانے کی صورت میں سفید نظر نہ آتے تھے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الفضائل، باب اثبات خاتم النبوۃ وصفتہ، ومحلہ من جسدہﷺ حدیث:2344) معلوم ہوا کہ سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو تیل لگانا مستحب ہے کیونکہ خود رسول اللہﷺ اپنے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کو تیل لگایا کرتے تھے ۔ رسول اللہﷺ کی ڈاڑھی مبارک گھنی تھی۔ مزید برآں یہ کہ آپ کے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کے اگلے حصے میں چند سفید بال تھے جو تیل لگانے کی صورت میں سفید نظر نہ آتے تھے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الفضائل، باب اثبات خاتم النبوۃ وصفتہ، ومحلہ من جسدہﷺ حدیث:2344)