سنن النسائي - حدیث 5110

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الْمُتَفَلِّجَاتُ حسن صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ اللَّاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5110

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل دانتوں کو بہ تکلف کشادہ کرنے والیاں حضرت ابن مسعود نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا کہ آپ بال اکھیڑنے والی، بہ تکلف دانتوں کو کشادہ کرنے والی اور رنگ بھروانے والی عورتوں پر لعنت کرتے تھے جو اللہ عزوجل کی پیدا کردہ صورت میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔
تشریح : حدیث نمبر5094 میں گزرا کہ جاہلیت میں عورتیں اپنے دانتوں کو ریتی سے رگڑ رگڑ کر باریک کرتی تھیں۔ مقصد یہ ہوتا تھا کہ دانت الگ الگ نظر آئیں۔ اسی بات کو اس حدیث میں بہ تکلف دانتوں کو کشادہ کرنا کہا گیا ہے۔ یہ حرام ہے۔ایک تو اس لیے کہ یہ اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ خوب صورتی کے لیے اتنا زیادہ تکلف کرنا مفت کی درد سری ہے۔ حدیث نمبر5094 میں گزرا کہ جاہلیت میں عورتیں اپنے دانتوں کو ریتی سے رگڑ رگڑ کر باریک کرتی تھیں۔ مقصد یہ ہوتا تھا کہ دانت الگ الگ نظر آئیں۔ اسی بات کو اس حدیث میں بہ تکلف دانتوں کو کشادہ کرنا کہا گیا ہے۔ یہ حرام ہے۔ایک تو اس لیے کہ یہ اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ خوب صورتی کے لیے اتنا زیادہ تکلف کرنا مفت کی درد سری ہے۔