سنن النسائي - حدیث 510

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ تَعْجِيلُ الْعَصْرِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ يَقُولُ صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ قُلْتُ يَا عَمِّ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ قَالَ الْعَصْرَ وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 510

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عصر کو جلدی پڑھنا مسنون ہے ابوامامہ بن سہل بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر ہم نکلے حتیٰ کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو ہم نے انھیں عصر کی نماز پڑھتے پایا۔ میں نےکہا: چچاجان! یہ کون سی نماز آپ نےپڑھی ہے؟ انھوں نے فرمایا: عصر کی۔ اور یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے جو ہم (آپ کے ساتھ) پڑھتے تھے۔
تشریح : خلفائے بنوامیہ ظہر کی نماز عموماً لیٹ پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ آخر وقت آجاتا تھا۔ اس واقعے کے وقت حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔ خلفاء کی اتباع میں وہ بھی نماز لیٹ کرتے تھے۔ جب انھیں بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جلدی پڑھا کرتے تھے تو انھوں نے تاخیر چھوڑ دی۔ خلفائے بنوامیہ ظہر کی نماز عموماً لیٹ پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ آخر وقت آجاتا تھا۔ اس واقعے کے وقت حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔ خلفاء کی اتباع میں وہ بھی نماز لیٹ کرتے تھے۔ جب انھیں بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جلدی پڑھا کرتے تھے تو انھوں نے تاخیر چھوڑ دی۔