سنن النسائي - حدیث 5088

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الْخِضَابُ بِالصُّفْرَةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْخَلُوقِ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ بِالْخَلُوقِ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ بِهَا لِحْيَتَهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنْ الصِّبْغِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا وَلَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ بِهَا ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5088

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل زرد رنگ سے خضاب کرنا حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے اپنی ڈاڑھی کو خلوق سے زرد کررکھا تھا۔ میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! آپ اپنی ڈاڑھی کو خلوق سے رنگتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو خلوق سے ڈاڑھی رنگتے دیکھا ہے ۔ اور آپ کو اس سے بڑھ کر کوئی رنگ پیارا نہیں تھا۔ آپ اس سے اپنے سب کپڑے حتی کہ پگڑی بھی رنگ لیا کرتے تھے۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی﷫) نے کہا: یہ حدیث ابوقتیبہ کی حدیث کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : 1۔ امام نسائی﷫ کا مذکورہ قول، سنن نسائی کے مختلف نسخوں میں مختلف انداز میں درج ہے۔ایک نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا اولى بالصواب من حديث ابي قبية۔ ہندی نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا ولى بالصواب من الذي قبله۔ ایک نسخے میں یہ الفاظ ہیں : وهذا اولى بالصواب من حديث قبية۔ شارح سنن النسائی علامہ محمد بن علی اتیوبی﷫ نے آخری الفاظ کو درست قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍87) واللہ اعلم۔2۔ ’خلوق‘ ایک زنانہ خوشبو ہے جوزعفران وغیرہ کو ملاکر بنائی جاتی ہے۔ رنگ زرد سرخ ہوتا ہے ۔ عام طور پر یہ عورتوں کے استعمال میں آتی ہے، اس لیے مردوں کو اس سے روکا بھی گیا ہے۔ شاید بیان جواز کے لیے آپ نے کبھی کبھار ایک آدھ بارا سے استعمال فرمایا ہو۔ مردوں کے لیے اس کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ ہاں کوئی اور خوشبو نہ ملے تو مجبوری کی حالت میں کبھی کبھی استعمال ہوجائے تو گنجائش ہے۔ واللہ اعلم 1۔ امام نسائی﷫ کا مذکورہ قول، سنن نسائی کے مختلف نسخوں میں مختلف انداز میں درج ہے۔ایک نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا اولى بالصواب من حديث ابي قبية۔ ہندی نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا ولى بالصواب من الذي قبله۔ ایک نسخے میں یہ الفاظ ہیں : وهذا اولى بالصواب من حديث قبية۔ شارح سنن النسائی علامہ محمد بن علی اتیوبی﷫ نے آخری الفاظ کو درست قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍87) واللہ اعلم۔2۔ ’خلوق‘ ایک زنانہ خوشبو ہے جوزعفران وغیرہ کو ملاکر بنائی جاتی ہے۔ رنگ زرد سرخ ہوتا ہے ۔ عام طور پر یہ عورتوں کے استعمال میں آتی ہے، اس لیے مردوں کو اس سے روکا بھی گیا ہے۔ شاید بیان جواز کے لیے آپ نے کبھی کبھار ایک آدھ بارا سے استعمال فرمایا ہو۔ مردوں کے لیے اس کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ ہاں کوئی اور خوشبو نہ ملے تو مجبوری کی حالت میں کبھی کبھی استعمال ہوجائے تو گنجائش ہے۔ واللہ اعلم