سنن النسائي - حدیث 5078

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ النَّهْيُ عَنْ الْخِضَابِ بِالسَّوَادِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَلَبِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ بِهَذَا السَّوَادِ آخِرَ الزَّمَانِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5078

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل کالا خضاب کرنے کی ممانعت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہ رنگ سے اپنے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتےہیں۔ وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے۔
تشریح : 1۔ بالوں کو رنگنے کے حوالے سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فی زمانہ مختلف بے اعتدالیوں کا شکار ہیں، مثلاً: بالوں وغیرہ کو ڈائی کرانا، یعنی جیسا لباس ویسے ہی بالوں کی رنگت اور اسی طرح آنکھوں میں، ڈائی شدہ بالوں اور لباس کی مناسبت سے لینزوغیرہ لگوانا۔ یہ کام نہ صرف ناجائز ہیں بلکہ اس میں کفار کی عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی یقینی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ تغییر تخلیق اللہ بھی ہے، یعنی اللہ کی تخلیق کو بدلنا اور اس میں تبدیلی کرنا بھی ہے، لہذا اہل اسلام کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو، بیٹیوں، اور دیگر متعلقہ خواتین کو اس قبیح کام سے روکیں، انہیں اللہ تعالی ، اس کے رسول اللہﷺ اور قرآن و حدیث کی صریح مخالفت کرنے سے باز رکھیں اور آخرت کی۔ معاذ اللہ۔ ناکامی ونامرادی کا خوف دلائیں۔ اغیار، یعنی غیر مسلموں، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں وغیرہ کی دیکھا دیکھی، نیز’ روشن خیالی‘ کے نام پر ہم روز بروز دین سے دور سے دور تر ہوتے جارہے ہیں اور اپنی اولاد کو جہنم کا ایندھن بنارہے ہیں اور یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کررہے ہیں۔اللہ تعالی ہمیں اس دنیوی و اخروی خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔2۔ سیاہ خضاب کا استعمال حرام ہے، جس کی سزا یہ ہے کہ ایسا انسان جنت کی خوشبو بھی نہیں پا ئے گا۔3۔ مرفوعاً یعنی یہ رسو ل اللہ کا فرمان ہے۔ 4۔ ’ جیسے کبوتروں کے سینے‘ کبوتر کا سینہ عموماً سیاہ ہوتاہے۔ اور مثال عموم کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ چند افراد کے لحاظ سے ۔ 5۔ ’ خوشبو نہیں پائےگا۔‘ یعنی جنت میں داخل ہونے کے باوجود یا اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سزا بھگتنا ہوگی۔ 1۔ بالوں کو رنگنے کے حوالے سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فی زمانہ مختلف بے اعتدالیوں کا شکار ہیں، مثلاً: بالوں وغیرہ کو ڈائی کرانا، یعنی جیسا لباس ویسے ہی بالوں کی رنگت اور اسی طرح آنکھوں میں، ڈائی شدہ بالوں اور لباس کی مناسبت سے لینزوغیرہ لگوانا۔ یہ کام نہ صرف ناجائز ہیں بلکہ اس میں کفار کی عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی یقینی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ تغییر تخلیق اللہ بھی ہے، یعنی اللہ کی تخلیق کو بدلنا اور اس میں تبدیلی کرنا بھی ہے، لہذا اہل اسلام کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو، بیٹیوں، اور دیگر متعلقہ خواتین کو اس قبیح کام سے روکیں، انہیں اللہ تعالی ، اس کے رسول اللہﷺ اور قرآن و حدیث کی صریح مخالفت کرنے سے باز رکھیں اور آخرت کی۔ معاذ اللہ۔ ناکامی ونامرادی کا خوف دلائیں۔ اغیار، یعنی غیر مسلموں، یہودیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں وغیرہ کی دیکھا دیکھی، نیز’ روشن خیالی‘ کے نام پر ہم روز بروز دین سے دور سے دور تر ہوتے جارہے ہیں اور اپنی اولاد کو جہنم کا ایندھن بنارہے ہیں اور یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کررہے ہیں۔اللہ تعالی ہمیں اس دنیوی و اخروی خسارے سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔2۔ سیاہ خضاب کا استعمال حرام ہے، جس کی سزا یہ ہے کہ ایسا انسان جنت کی خوشبو بھی نہیں پا ئے گا۔3۔ مرفوعاً یعنی یہ رسو ل اللہ کا فرمان ہے۔ 4۔ ’ جیسے کبوتروں کے سینے‘ کبوتر کا سینہ عموماً سیاہ ہوتاہے۔ اور مثال عموم کے لحاظ سے ہوتی ہے نہ کہ چند افراد کے لحاظ سے ۔ 5۔ ’ خوشبو نہیں پائےگا۔‘ یعنی جنت میں داخل ہونے کے باوجود یا اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سزا بھگتنا ہوگی۔