كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ عَقْدُ اللِّحْيَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ أَنَّ شُيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رُوَيْفِعُ لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي فَأَخْبِرْ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوْ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِيءٌ مِنْهُ
کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل
ڈاڑھی کو گرہیں دینا
حضرت رویفع بن ثابت کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے رویفع! شاید تو میرے بعد عرصۂ درازتک زندہ رہے ، لہذا لوگوں کو بتا دینا کہ جس شخص نے اپنی ڈاڑھی کو گرہیں دیں یا گلے میں تندی ڈالی یا جانور کے گوبر اور ہڈی سے استنجا کیا تو محمدﷺ سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
تشریح :
1۔ جانور کی ہڈی اور اس کے گوبرسے استنجا کرنا ممنوع ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔2۔ ان کاموں سے خاص طور پر دور رہنا چاہیے جن کے ارتکاب پر رسول اللہﷺ نے اظہار براءت فرمایا ہے۔ اس سے بڑھ کر ناکامی اور خسارہ کیا ہوسکتا ہے کہ رسول اللہﷺ یہ فرمادیں کہ فلاں شخص سےمیں بری ہوں۔ اس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔ اعاذنا اللہ منہ۔ 3۔شاید، یہ دراصل پیش گوئی تھی کہ میرے بعد عرصۂ درازتک زندہ رہے گا۔ اور واقعتاً ایسے ہی ہوا۔ حضرت رویفع53ھ میں فوت ہوئے اور افریقہ میں فوت ہونے والے آخری صحابی یہی ہیں۔ ’شاید‘ کا لفظ اظہار عبدیت کے لیے ہے ، جیسے ان شاء اللہ کہا جاتا ہے۔4۔ ’ڈاڑھی کو گرہیں دیں ‘جیسے عموماً سکھوں میں دیکھا جاتا ہے یا بالوں کو بل دے کر ویسے ہی گرہیں دی جائیں، دونوں صورتیں ہی مذموم ہیں۔ بعض لوگ بالوں کو اس طرح بل دیتے اور لپیٹتےہیں کہ بڑی سے بڑی ڈاڑھی بھی چھوٹی ہوتی ہے اور بآسانی کھل کر لٹکتی بھی نہیں۔ اگرچہ بظاہر ڈاڑھی میں گانٹھ محسوس تونہیں ہوتی لیکن نتیجے میں اس سے کم بھی نہیں ہوتی، اس لیے اس صورت تلفیف سے بھی اجتناب بہتر ہے۔ ڈاڑھی میں سنت طریقہ تسریح ہے، یعنی اسے کھلا چھوڑا جائے۔ ڈاڑھی کو بل دے کر اوپر چڑھا لینا ایک غیر ضروری تکلف سا لگتا ہے، لہذا اس سے احترازبہتر ہے۔ بعض نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ نماز کے دوران میں ڈاڑھی سے کھیلتے نہیں رہنا چاہیے۔ یا نماز شروع کرنے سے پہلے ڈاڑھی کو مٹی سے بچانے کےلیے گرہ نہیں دینی چاہیے، جیسے آپ نے سر کے بال باندھنے اور کپڑے سمیٹنے سے روکا ہے۔ گویا نماز میں اپنے جسم وغیرہ کو مٹی سے بچانے ہی کو فکر نہیں کرتے رہنا چاہیے بلکہ توجہ نماز کی طرف ہی رہنی چاہیے۔5۔ ’تندی ڈال‘ ذبح شدہ جانور کے پٹھے کی رگ کو تندی کہتے ہیں ۔ یہ بہت مضبوط ہوتی ہے۔ قوس کے کناروں کو باندھی جاتی ہے تاکہ لچک کی وجہ سے تیر دور پھینکنے میں مدد ملے۔ جاہلیت میں لوگ کاہنوں سے تندی پڑھوا کر اپنے گلے میں ڈالتے تھے تاکہ نظر بد سے محفوظ رہیں۔ چونکہ کاہن شرکیہ الفاظ پڑھتے تھے، لہذا اس سے منع فرمایا۔6۔ ’گوبر اور ہڈی سے استنجا‘ کیونہ ان سے صفائی نہیں ہوتی، اس لیے ان سے استنجاء کرنا منع ہے، نیز یہ جنوں کی خوراک ہیں۔ گوبر ویسے بھی گندگی کی طرح ہے۔
1۔ جانور کی ہڈی اور اس کے گوبرسے استنجا کرنا ممنوع ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔2۔ ان کاموں سے خاص طور پر دور رہنا چاہیے جن کے ارتکاب پر رسول اللہﷺ نے اظہار براءت فرمایا ہے۔ اس سے بڑھ کر ناکامی اور خسارہ کیا ہوسکتا ہے کہ رسول اللہﷺ یہ فرمادیں کہ فلاں شخص سےمیں بری ہوں۔ اس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔ اعاذنا اللہ منہ۔ 3۔شاید، یہ دراصل پیش گوئی تھی کہ میرے بعد عرصۂ درازتک زندہ رہے گا۔ اور واقعتاً ایسے ہی ہوا۔ حضرت رویفع53ھ میں فوت ہوئے اور افریقہ میں فوت ہونے والے آخری صحابی یہی ہیں۔ ’شاید‘ کا لفظ اظہار عبدیت کے لیے ہے ، جیسے ان شاء اللہ کہا جاتا ہے۔4۔ ’ڈاڑھی کو گرہیں دیں ‘جیسے عموماً سکھوں میں دیکھا جاتا ہے یا بالوں کو بل دے کر ویسے ہی گرہیں دی جائیں، دونوں صورتیں ہی مذموم ہیں۔ بعض لوگ بالوں کو اس طرح بل دیتے اور لپیٹتےہیں کہ بڑی سے بڑی ڈاڑھی بھی چھوٹی ہوتی ہے اور بآسانی کھل کر لٹکتی بھی نہیں۔ اگرچہ بظاہر ڈاڑھی میں گانٹھ محسوس تونہیں ہوتی لیکن نتیجے میں اس سے کم بھی نہیں ہوتی، اس لیے اس صورت تلفیف سے بھی اجتناب بہتر ہے۔ ڈاڑھی میں سنت طریقہ تسریح ہے، یعنی اسے کھلا چھوڑا جائے۔ ڈاڑھی کو بل دے کر اوپر چڑھا لینا ایک غیر ضروری تکلف سا لگتا ہے، لہذا اس سے احترازبہتر ہے۔ بعض نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ نماز کے دوران میں ڈاڑھی سے کھیلتے نہیں رہنا چاہیے۔ یا نماز شروع کرنے سے پہلے ڈاڑھی کو مٹی سے بچانے کےلیے گرہ نہیں دینی چاہیے، جیسے آپ نے سر کے بال باندھنے اور کپڑے سمیٹنے سے روکا ہے۔ گویا نماز میں اپنے جسم وغیرہ کو مٹی سے بچانے ہی کو فکر نہیں کرتے رہنا چاہیے بلکہ توجہ نماز کی طرف ہی رہنی چاہیے۔5۔ ’تندی ڈال‘ ذبح شدہ جانور کے پٹھے کی رگ کو تندی کہتے ہیں ۔ یہ بہت مضبوط ہوتی ہے۔ قوس کے کناروں کو باندھی جاتی ہے تاکہ لچک کی وجہ سے تیر دور پھینکنے میں مدد ملے۔ جاہلیت میں لوگ کاہنوں سے تندی پڑھوا کر اپنے گلے میں ڈالتے تھے تاکہ نظر بد سے محفوظ رہیں۔ چونکہ کاہن شرکیہ الفاظ پڑھتے تھے، لہذا اس سے منع فرمایا۔6۔ ’گوبر اور ہڈی سے استنجا‘ کیونہ ان سے صفائی نہیں ہوتی، اس لیے ان سے استنجاء کرنا منع ہے، نیز یہ جنوں کی خوراک ہیں۔ گوبر ویسے بھی گندگی کی طرح ہے۔