سنن النسائي - حدیث 507

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ تَعْجِيلُ الْعَصْرِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَاءٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا فَيَأْتِيهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَقَالَ الْآخَرُ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 507

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عصر کو جلدی پڑھنا مسنون ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ادا فرماتے، پھر جانے والا قباء تک جاتا۔ (زہری اور اسحاق میں سے) ایک نے کہا: وہ ان کے پاس پہنچتا تو ابھی وہ نماز عصر پڑھ رہے ہوتے تھے۔ اور دوسرے نے کہا: اور سورج ابھی اونچا ہوتا تھا۔
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کا سایہ ایک مثل ہوتے ہی عصر کی نماز ادا فرما لیتے تھے جب کہ قباء والے کام کاج اور دیگر مصروفیات کی بنا پر نماز کچھ دیر سے پڑھتے تھے۔ گویا سورج زرد ہونے سے پہلے پہلے نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے مگر افضل یہی ہے کہ مثل اول ہوتے ہی نماز پڑھ لی جائے کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کا سایہ ایک مثل ہوتے ہی عصر کی نماز ادا فرما لیتے تھے جب کہ قباء والے کام کاج اور دیگر مصروفیات کی بنا پر نماز کچھ دیر سے پڑھتے تھے۔ گویا سورج زرد ہونے سے پہلے پہلے نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے مگر افضل یہی ہے کہ مثل اول ہوتے ہی نماز پڑھ لی جائے کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے۔