سنن النسائي - حدیث 5067

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الذُّؤَابَةُ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ خَطَبَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ كَيْفَ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ مَا قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا مَعَ الْغِلْمَانِ لَهُ ذُؤَابَتَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5067

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل زلفیں اور مینڈھیاں حضرت ابووائل سے مروی ہے کہ حضرت ابن مسعود﷜ نے ہمیں خطاب فرمایا اور کہا: تم مجھے کس طرح مجبور کرتے ہوکہ میں زیدبن ثابت کی قراءت کے مطابق پڑھوں جب کہ میں نے رسول اللہﷺ کی زبان مبارک سے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھ لی تھیں اور زید ابھی بچوں کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ اس کی دو مینڈھیاں ہوتی تھیں۔
تشریح : بچوں کے بال قابو رکھنے کے لیے ان کی مینڈھیاں بنادی جاتی تھیں تاکہ کھیل کود میں بال خراب نہ ہوں۔ جب بچہ سمجھ دار ہوجاتا تھا تو مینڈھیوں کی ضرورت نہیں رہتی تھی۔ مقصدیہ ہے کہ وہ بچے تھے۔ حدیث سے مینڈھیوں کا جواز بھی معلوم ہوتا ہے۔ بچوں کے بال قابو رکھنے کے لیے ان کی مینڈھیاں بنادی جاتی تھیں تاکہ کھیل کود میں بال خراب نہ ہوں۔ جب بچہ سمجھ دار ہوجاتا تھا تو مینڈھیوں کی ضرورت نہیں رہتی تھی۔ مقصدیہ ہے کہ وہ بچے تھے۔ حدیث سے مینڈھیوں کا جواز بھی معلوم ہوتا ہے۔