سنن النسائي - حدیث 5066

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الذُّؤَابَةُ صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى قِرَاءَةِ مَنْ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ لَقَدْ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا لَصَاحِبُ ذُؤَابَتَيْنِ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5066

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل زلفیں اور مینڈھیاں حضرت ہبیرہ بن مریم سے منقول ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود﷜ نے فرمایا: تم مجھے کس کی قراءت کے مطابق پڑھنے پر مجبور کرتے ہو؟(زید کی؟) جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میں رسول اللہﷺ کو ستر سے زائد سورتیں سنا چکا تھا جب کہ زید کے سر پر دو مینڈھیاں ہوتی تھیں۔ وہ بچوں کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔
تشریح : حضرت ابن مسعود﷜ کا مقصد یہ ہے کہ میں قدیم الاسلام ہوں۔ قرآن کا بڑا قاری ہوں جب کہ حضرت زید بن ثابت توکل کا بچہ ہے۔ یہ مجھ سے بڑا قاری کیسے ہوسکتا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان﷢ نے حضرت زید بن ثابت ﷜ کو قرآن جمع کرنے اور ترتیب دینے پر مامور فرمایا۔ انہوں نے بڑی جانفشانی سے حضرت ابوبکر﷜ کے دور میں قرآن مجید جمع کیا اور حضرت عثمان﷜ کے دور میں قرآن مجید قریش کے لہجے میں مرتب فرمایا۔ ان کواس اہم کام پر مامور کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ نوجوان اور تیز فہم تھے۔ قرآن مجید کے کاتب تھے۔ رسول اللہﷺ اور حضرت جبریل﷤ کے درمیان ہوا تھا۔ گویا کہ وہ ناسخ منسوخ ، قرآنی لہجہ اور ترتیب سور کے سب سے بڑے عالم اور واقف تھے۔ پھر ان کا حافظہ بھی قوی تھا، بخلاف اس کے حضرت ابن مسعود﷜ نے ابتدائی دور میں قرآن مجید پڑھا تھ۔ پھر وہ حضرت عثمان﷜ کے دور میں بوڑھے ہو چکے تھے۔ ظاہر ہے کہ بوڑھے آدمی کی یادداشت جوان آدمی کے برابر نہیں ہو سکتی مگر حضرت ابن مسعود﷜ اپنی بات پر اڑے رہے اور تمام صحابۂ کرام﷢ کے متفقہ نسخۂ قرآن کی مخالفت کرتے رہے۔ یہ ان کی فرو گزاشت تھی مگر ان کی جلالت ، قدر اوربزرگی کی وجہ سے انہیں معذور قرار دیا گیا اور ان پر سختی نہ کی گئی۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ حضرت ابن مسعود﷜ کا مقصد یہ ہے کہ میں قدیم الاسلام ہوں۔ قرآن کا بڑا قاری ہوں جب کہ حضرت زید بن ثابت توکل کا بچہ ہے۔ یہ مجھ سے بڑا قاری کیسے ہوسکتا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان﷢ نے حضرت زید بن ثابت ﷜ کو قرآن جمع کرنے اور ترتیب دینے پر مامور فرمایا۔ انہوں نے بڑی جانفشانی سے حضرت ابوبکر﷜ کے دور میں قرآن مجید جمع کیا اور حضرت عثمان﷜ کے دور میں قرآن مجید قریش کے لہجے میں مرتب فرمایا۔ ان کواس اہم کام پر مامور کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ نوجوان اور تیز فہم تھے۔ قرآن مجید کے کاتب تھے۔ رسول اللہﷺ اور حضرت جبریل﷤ کے درمیان ہوا تھا۔ گویا کہ وہ ناسخ منسوخ ، قرآنی لہجہ اور ترتیب سور کے سب سے بڑے عالم اور واقف تھے۔ پھر ان کا حافظہ بھی قوی تھا، بخلاف اس کے حضرت ابن مسعود﷜ نے ابتدائی دور میں قرآن مجید پڑھا تھ۔ پھر وہ حضرت عثمان﷜ کے دور میں بوڑھے ہو چکے تھے۔ ظاہر ہے کہ بوڑھے آدمی کی یادداشت جوان آدمی کے برابر نہیں ہو سکتی مگر حضرت ابن مسعود﷜ اپنی بات پر اڑے رہے اور تمام صحابۂ کرام﷢ کے متفقہ نسخۂ قرآن کی مخالفت کرتے رہے۔ یہ ان کی فرو گزاشت تھی مگر ان کی جلالت ، قدر اوربزرگی کی وجہ سے انہیں معذور قرار دیا گیا اور ان پر سختی نہ کی گئی۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ