سنن النسائي - حدیث 5062

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ التَّيَامُنُ فِي التَّرَجُّلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَامُنَ يَأْخُذُ بِيَمِينِهِ وَيُعْطِي بِيَمِينِهِ وَيُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي جَمِيعِ أُمُورِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5062

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل کنگھی کرتے وقت دائیں طرف سے ابتدا کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ دائیں طرف اختیار کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ اپنے دائیں ہاتھ سے لیتے، دائیں ہاتھ سے دیتے بلکہ تمام معاملات میں دائیں طرف کو ترجیح دیتے تھے۔
تشریح : تمام معاملات، مراد وہ معاملات ہیں جو دائیں سے مناسبت رکھتے ہیں ورنہ استنجا کرنا، ناک جھاڑنا وغیرہ بائیں ہی سے مستحب ہیں، نیز ہ معاملات ایک ہاتھ سے سرانجام دیے جاسکتے ہوں ورنہ جو کام دونوں ہاتھوں سے ہوتے ہیں ، وہاں دونوں ہاتھ استعمال ہوں گے۔مثلاً : روٹی پکانا بلکہ بعض چیزوں کو کھانا، جیسے ہڈی سے گوشت نوچنا۔ البتہ ایسے کاموں میں بھی دائیں سے ابتداء کی جائے، نیز یہ صرف مستحب ہے۔ اسے فرض نہیں سمجھ لینا چاہیے۔ ہاں کھانے پینے میں دائیں ہاتھ کا استعمال ضروری ہے ، نیز عبادات میں کہ عبادات عادات سے مختلف ہوتی ہیں۔ مزید دیکھئے، حدیث112) تمام معاملات، مراد وہ معاملات ہیں جو دائیں سے مناسبت رکھتے ہیں ورنہ استنجا کرنا، ناک جھاڑنا وغیرہ بائیں ہی سے مستحب ہیں، نیز ہ معاملات ایک ہاتھ سے سرانجام دیے جاسکتے ہوں ورنہ جو کام دونوں ہاتھوں سے ہوتے ہیں ، وہاں دونوں ہاتھ استعمال ہوں گے۔مثلاً : روٹی پکانا بلکہ بعض چیزوں کو کھانا، جیسے ہڈی سے گوشت نوچنا۔ البتہ ایسے کاموں میں بھی دائیں سے ابتداء کی جائے، نیز یہ صرف مستحب ہے۔ اسے فرض نہیں سمجھ لینا چاہیے۔ ہاں کھانے پینے میں دائیں ہاتھ کا استعمال ضروری ہے ، نیز عبادات میں کہ عبادات عادات سے مختلف ہوتی ہیں۔ مزید دیکھئے، حدیث112)