سنن النسائي - حدیث 5055

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ الْأَخْذُ مِنْ الشَّارِبِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخُو قَبِيصَةَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعْرٌ فَقَالَ ذُبَابٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي لَمْ أَعْنِكَ وَهَذَا أَحْسَنُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5055

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل مونچھیں کاٹنا حضرت وائل بن حجر﷜ نے کہا کہ میں نبئ اکرمﷺ کے پاس حاضر ہوا تو میرے لمبے لمبے بال تھے۔ آپ نے فرمایا: نحوست ہے ( یہ بری چیز ہے۔) میں نے سمجھا، آپ کا اشارہ میری طرف ہے۔ میں نے اپنے بال کاٹ دیے۔ پھر میں آپ کےپاس حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: میرا اشارہ تیری طرف نہیں تھا۔ ویسے یہ تیری زیادہ اچھی حالت ہے۔
تشریح : 1۔ مذکورہ حدیث اور عنوان کی باہم مطابقت نہیں ہے۔ ہاں! یہ مطابقت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ یہ باب اس طرح ہو’ الأ خذ من الشعر‘ جیسا کہ بعض نسخوں میں انہیں الفاظ سے عنوان قائم کیا گیا ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍18) ۔2۔ یہ حدیث مبارکہ صحابۂ کرام﷢ کی عظمت پر بھی صریح دلالت کرتی ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے حکم کی کس طرح تعمیل کرتے تھے کہ حضرت وائل بن حجر﷜ نے جب نبیﷺ کی زبان مبارک سےلفظ ذباب ’نحوست ہے‘ سنا توفوراً جاکر اپنے لمبے بال کٹوادیے۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا کہ وہ سمجھتے تھے کہ آپ میرے بالوں کی مذمت کررہے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے انہیں اگرچہ بال کٹوانے کاحکم نہیں دیا تھا، تاہم آپ نے حضرت وائل ﷜ کے فعل کی تحسین فرمائی۔3۔ بہت زیادہ لمبے بال رکھنا مناسب نہیں کہ حداعتدال ہی سے نکل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبیﷺ نے حضرت وائل ﷜ کے لمبے بال کٹوادینے کے عمل کو سراہا اور خود رسول اللہﷺ کے اپنے بال مبارک آپ کے مبارک شانوں (کندھوں) سے زیادہ نیچے نہیں جایا کرتے تھے۔ ہر شخص کو بالخصوص ہر مسلمان کو نبیﷺ کی اقتدا کرنی چاہیے۔4۔ معلوم ہوا بال کٹوانا اچھی بات ہے ۔بہت لمبے بال رکھنا عورتوں سے مشابہت ہے۔ 1۔ مذکورہ حدیث اور عنوان کی باہم مطابقت نہیں ہے۔ ہاں! یہ مطابقت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ یہ باب اس طرح ہو’ الأ خذ من الشعر‘ جیسا کہ بعض نسخوں میں انہیں الفاظ سے عنوان قائم کیا گیا ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍18) ۔2۔ یہ حدیث مبارکہ صحابۂ کرام﷢ کی عظمت پر بھی صریح دلالت کرتی ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے حکم کی کس طرح تعمیل کرتے تھے کہ حضرت وائل بن حجر﷜ نے جب نبیﷺ کی زبان مبارک سےلفظ ذباب ’نحوست ہے‘ سنا توفوراً جاکر اپنے لمبے بال کٹوادیے۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا کہ وہ سمجھتے تھے کہ آپ میرے بالوں کی مذمت کررہے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے انہیں اگرچہ بال کٹوانے کاحکم نہیں دیا تھا، تاہم آپ نے حضرت وائل ﷜ کے فعل کی تحسین فرمائی۔3۔ بہت زیادہ لمبے بال رکھنا مناسب نہیں کہ حداعتدال ہی سے نکل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبیﷺ نے حضرت وائل ﷜ کے لمبے بال کٹوادینے کے عمل کو سراہا اور خود رسول اللہﷺ کے اپنے بال مبارک آپ کے مبارک شانوں (کندھوں) سے زیادہ نیچے نہیں جایا کرتے تھے۔ ہر شخص کو بالخصوص ہر مسلمان کو نبیﷺ کی اقتدا کرنی چاہیے۔4۔ معلوم ہوا بال کٹوانا اچھی بات ہے ۔بہت لمبے بال رکھنا عورتوں سے مشابہت ہے۔