سنن النسائي - حدیث 5052

كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ النَّهْيُ عَنْ حَلْقِ الْمَرْأَةِ رَأْسَهَا ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ عَلِيٍّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5052

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل عورت کے لیے سر منڈوانے کی ممانعت حضرت علی ﷜ سےر وایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے منع فرمایا کہ عورت اپنا سرمنڈوائے۔
تشریح : اسلام اور انسانی فطرت کا تقاضاہ ہے کہ مرد اور عورت ظاہری امور میں مشابہت نہ رکھیں بلکہ دور سے ہی امتیاز ہونا چاہیے کہ یہ مرد ہے اور یہ عورت ۔ مرد کے لیے شریعت نے سرمونڈنا اور بال کٹوانا جائز قرار دیا ہے، جبکہ عورت کے لیے نہ سر منڈوانا جائز ہے نہ بال کٹوانا ہی تاکہ مرد کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔ اس کے علاوہ لمبے بال مرد کے کام کاج میں بھی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ سرڈھانپنے کی وجہ سے عورت کے لیے لمبے بال کوئی مسئلہ نہیں ، اس لیے بال کٹوانا یا منڈوانا مردوں کے ساتھ خاص کردیا گیا اور سرکے بال رکھنا عورتوں کے ساتھ۔ اسلام اور انسانی فطرت کا تقاضاہ ہے کہ مرد اور عورت ظاہری امور میں مشابہت نہ رکھیں بلکہ دور سے ہی امتیاز ہونا چاہیے کہ یہ مرد ہے اور یہ عورت ۔ مرد کے لیے شریعت نے سرمونڈنا اور بال کٹوانا جائز قرار دیا ہے، جبکہ عورت کے لیے نہ سر منڈوانا جائز ہے نہ بال کٹوانا ہی تاکہ مرد کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔ اس کے علاوہ لمبے بال مرد کے کام کاج میں بھی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ سرڈھانپنے کی وجہ سے عورت کے لیے لمبے بال کوئی مسئلہ نہیں ، اس لیے بال کٹوانا یا منڈوانا مردوں کے ساتھ خاص کردیا گیا اور سرکے بال رکھنا عورتوں کے ساتھ۔