سنن النسائي - حدیث 505

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ أَوَّلُ وَقْتِ الْعَصْرِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَوْرٌ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ مَعِي فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ وَالْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ قَالَ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ الْإِنْسَانِ مِثْلَهُ وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ الْإِنْسَانِ مِثْلَيْهِ وَالْمَغْرِبَ حِينَ كَانَ قُبَيْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ثُمَّ قَالَ فِي الْعِشَاءِ أُرَى إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 505

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عصر کی نماز کا اول وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’میرے ساتھ نماز پڑھو۔‘‘ آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا اور مغرب کی نماز پڑھائی جب سورج غروب ہوگیا۔ اور عشاء کی نماز پڑھائی جب شفق غروب ہوگئی۔ اور (اگلے دن) آپ نے نماز ظہر پڑھائی جب انسان کا سایہ اس کے برابر ہوگیا اور عصر کی نماز پڑھائی جب انسان کا سایہ اس سے دگنا ہوگیا اور مغرب کی نماز غروب شفق سے تھوڑی دیر پہلے پڑھائی اور عشاء کی نماز تہائی رات کے وقت پڑھائی۔
تشریح : (۱)اس حدیث میں فجر کے سوا باقی نمازوں کے اول اور آخر اوقات بیان کردیے گئے ہیں، البتہ عشاء کا آخر وقت دوسری روایات کے مطابق نصف لیل ہے اور یہی صحیح ہے۔ (۲)عصر کے اول وقت کی تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۵۰۳۔ (۳)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شوق اور اہتمام کا پتہ چلتا ہے کہ وہ احکام شرعیہ کو سیکھنے میں کس قدر سرگرم تھے۔ (۴)عالم دین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ناواقف لوگوں کو مسائل شرعیہ سے آگاہ کرے اور تفہیم کا ایسا انداز اختیار کرے کہ جس سے مسئلہ آسانی سے اور جلدی سمجھ میں آجائے اور عوام کے ذہنوں میں راسخ ہوجائے۔ (۱)اس حدیث میں فجر کے سوا باقی نمازوں کے اول اور آخر اوقات بیان کردیے گئے ہیں، البتہ عشاء کا آخر وقت دوسری روایات کے مطابق نصف لیل ہے اور یہی صحیح ہے۔ (۲)عصر کے اول وقت کی تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۵۰۳۔ (۳)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شوق اور اہتمام کا پتہ چلتا ہے کہ وہ احکام شرعیہ کو سیکھنے میں کس قدر سرگرم تھے۔ (۴)عالم دین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ناواقف لوگوں کو مسائل شرعیہ سے آگاہ کرے اور تفہیم کا ایسا انداز اختیار کرے کہ جس سے مسئلہ آسانی سے اور جلدی سمجھ میں آجائے اور عوام کے ذہنوں میں راسخ ہوجائے۔