سنن النسائي - حدیث 5038

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ تَذْكُرُ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْكُمْ مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5038

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان اللہ عزوجل کےنزدیک سب سےپیارا دین(طریقہ عبادت) حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انکے پاس تشریف لائے توان (حضرت عائشہ)پاس ایک عورت بیٹھی تھی۔آپ نےفرمایا :’’یہ کو ن ہے ؟،،انھوں نے کہا :فلاں عورت ہے ۔یہ(رات کو )بالکل نہیں سوتی اور اس کی (نفل)نماز کاذکر کرنے لگیں ۔آپ نے فرمایا :’’بس کرو۔اتنا کام کیا کر و جس کی تم طاقت رکھتے ہو ۔اللہ کی قسم !اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے )نہیں اکتا ئے گا حتی کہ تم اکتاجاؤ گے ۔دین کے کاموں میں سے اللہ تعالی کو سب سے زیادہ پسند دہ ہے جس عمل کرنے والا ہمیشگی کرسکے ۔،،
تشریح : (1)’’بس کرو،،یا تو خطاب حضرت عائشہ کوہے کہ زیادہ تعریف نہ کرو،اس لیے کہ اس عورت کا یہ انداز قابل تعریف نہیں۔ یا خطاب اس عورت سے ہے کہ یہ طریقہ عبادت چھوڑ دو،یہ درست نہیں بلکہ اس طریقے سے نفل عبادت کیا کرو جس پر تم کاربند رہ سکو۔ (2)’’نہیں اکتائے گا ،، یعنی اللہ تعالی کے پاس ثواب کی کوئی کمی نہیں کہ ثواب کہ دیتے دیتے ختم ہوجائے بلکہ تم ہی کام کرتے کرتے تھک جاؤ گے اور چھوڑ بیٹھو گے ۔ پھر ثواب بھی رک جائےگا۔ (3)’’ہمیشگی کرے،،ظاہر ہے یہ وہی ہوگا جس میں عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی آرام اور سہولت کا بھی لحاظ رکھا جائے گا۔ (1)’’بس کرو،،یا تو خطاب حضرت عائشہ کوہے کہ زیادہ تعریف نہ کرو،اس لیے کہ اس عورت کا یہ انداز قابل تعریف نہیں۔ یا خطاب اس عورت سے ہے کہ یہ طریقہ عبادت چھوڑ دو،یہ درست نہیں بلکہ اس طریقے سے نفل عبادت کیا کرو جس پر تم کاربند رہ سکو۔ (2)’’نہیں اکتائے گا ،، یعنی اللہ تعالی کے پاس ثواب کی کوئی کمی نہیں کہ ثواب کہ دیتے دیتے ختم ہوجائے بلکہ تم ہی کام کرتے کرتے تھک جاؤ گے اور چھوڑ بیٹھو گے ۔ پھر ثواب بھی رک جائےگا۔ (3)’’ہمیشگی کرے،،ظاہر ہے یہ وہی ہوگا جس میں عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی آرام اور سہولت کا بھی لحاظ رکھا جائے گا۔