سنن النسائي - حدیث 5031

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ الزَّكَاةُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5031

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان زکاۃ (بھی ایمان کے کاموں میں داخل ہے ) حضرت طلحہ بن عبید اللہ نے فرمایا :ایک آدمی نجد کے علاقے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے ۔ اس کی آواز کی بھنبھناہٹ تو سنائی دیتی تھی مگر اس کی بات سمجھ میں نہیں آتی تھی حتی ٰ کہ وہ قریب آگیا تو پتہ چلا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہاہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا :’’ہر دن رات میں پانچ نمازیں ۔،،اس نے کہا :کیا ان کے علاوہ کوئی اور نماز بھی مجھ پر فرض ہے ؟ آپ نے فرمایا:’’نہیں مگر یہ کہ تو خوشی سے پڑھے ۔ ،،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اور ماہ رمضان المبارک کے روزے ۔،، اس نے کہا:کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی روزے فرض ہیں ؟ آپنے فرمایا :’’نہیں مگر یہ کہ خوشی سے کرے ۔،،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے زکاۃ کا بھی ذکر فرمایا ۔ اس نے کہا: اس کے علاوہ بھی کوئی مالی چیز(صدقہ )مجھ پرفرض ہے ؟آپ نے فرمایا:’’نہیں الا یہ کہ تو نفل صدقہ کرے ۔ ،،وہ آدمی واپس جانے لگا تو کہہ رہا تھا:میں نہ اس سے زیادہ کروں گانہ کم ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا :’’اگر یہ آدمی اپنی بات پر لگا رہا تو کامیاب ہوگیا۔،،
تشریح : (1)’’سنائی دیتی تھی،، گویا وہ اپنے سوالات دور سے ہی بڑا بڑا ہوا آرہا تھا۔ (2)’’کوئی اور نماز ، مثلا تہجد ،اشراق وضحیٰ وغیرہ کی نمازیں ۔یہاں فرضوں سے آگے پیچھے پڑھی جانے والی سنتیں مراد نہیں (جنھیں رواتب کہتے ہیں ) کیونکہ یہ تب ہوتا اگر آپ نمازوں کی رکعات کی تعداد بتارہے ہوتے ۔ (3)’’کوئی مالی صدقہ ،،بعض لوگوں نے یہاں سے صدقہ الفطر اور قربانی کےوجوب کی نفی پر استدلال کیا ہے ۔لیکن صحیح باب یہ ہے کہ صدقۃ الفطر نہیں بلکہ صدقۃ النفس ہے ۔ اسی طرح قربانی بھی مالی صدقہ نہیں ورنہ اس سے خود کھانا اور امر اء کو کھلانا جائز نہ ہوتا بلکہ یہ الگ عبادت ہے ،جیسے حج اگرچہ اس میں مال صرف ہوتا ہے ۔ (4)’’زیادہ کروں گا نہ کم ،، یعنی نفل نمازیں ،روزے اور صدقات کی ادائیگی کا عہد نہیں کرتا اور فرائض میں کمی نہیں کروں گا ۔ ان الفاظ سے نوافل کی ادائیگی نہیں ہوتی جیساکہ ظاہر بین شخص سمجھتا ہے ۔تفصیلی بحث پیچھے گز چکی ہے ۔دیکھیے (حدیث :459) (5)امام نسائی ﷫ کا مقصود شعب ایمان بیان کرنا ہے جن میں زکاو ایک اہم حیثیت رکھتی ہے ۔ (1)’’سنائی دیتی تھی،، گویا وہ اپنے سوالات دور سے ہی بڑا بڑا ہوا آرہا تھا۔ (2)’’کوئی اور نماز ، مثلا تہجد ،اشراق وضحیٰ وغیرہ کی نمازیں ۔یہاں فرضوں سے آگے پیچھے پڑھی جانے والی سنتیں مراد نہیں (جنھیں رواتب کہتے ہیں ) کیونکہ یہ تب ہوتا اگر آپ نمازوں کی رکعات کی تعداد بتارہے ہوتے ۔ (3)’’کوئی مالی صدقہ ،،بعض لوگوں نے یہاں سے صدقہ الفطر اور قربانی کےوجوب کی نفی پر استدلال کیا ہے ۔لیکن صحیح باب یہ ہے کہ صدقۃ الفطر نہیں بلکہ صدقۃ النفس ہے ۔ اسی طرح قربانی بھی مالی صدقہ نہیں ورنہ اس سے خود کھانا اور امر اء کو کھلانا جائز نہ ہوتا بلکہ یہ الگ عبادت ہے ،جیسے حج اگرچہ اس میں مال صرف ہوتا ہے ۔ (4)’’زیادہ کروں گا نہ کم ،، یعنی نفل نمازیں ،روزے اور صدقات کی ادائیگی کا عہد نہیں کرتا اور فرائض میں کمی نہیں کروں گا ۔ ان الفاظ سے نوافل کی ادائیگی نہیں ہوتی جیساکہ ظاہر بین شخص سمجھتا ہے ۔تفصیلی بحث پیچھے گز چکی ہے ۔دیکھیے (حدیث :459) (5)امام نسائی ﷫ کا مقصود شعب ایمان بیان کرنا ہے جن میں زکاو ایک اہم حیثیت رکھتی ہے ۔