سنن النسائي - حدیث 5015

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ زِيَادَةُ الْإِيمَانِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ أَيُّ آيَةٍ قَالَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ وَالْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5015

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان ایمان بڑھنے کا بیان حضرت طارق بن شہاب ﷫ سے مروی ہے کہ ایک یہودی شخص حضرت عمر بن خطاب ﷜ کے پاس آیا اور کہا:اے امیر المومنین !تمھاری کتا ب (قرآن مجید)میں ایک آیت ہے جسے تم پڑ ھتے ہو اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی تو ہم اس (کے نزول )کے دن کے تہوار بنا لیتے ۔حضرت عمر ﷜ نے فرمایا: کون سی آیت ؟اس نے کہا(الیوم اکملت لکم دینکم .....)’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا اور اپنا احسان تم پر پورا کر دیا اور تمھارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند فرمایا۔،،حضرت عمر ﷜ نے فرمایا: میں اس جگہ کو بھی جانتا ہوں جس میں یہ آیت اتری ہے اور اس دن کو بھی ۔ یہ آیت رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم پر بہ مقام عرفات جمعۃ المبارک کے دن اتری ۔
تشریح : (1)’’تہوار بنالتیے،، کیونکہ کسی امت کے لیے تکمیل دین ایک بہت بڑا اعزاز وانعام ہے جو امت محمد یہ کو نصیب ہوا ۔ (2)’’جانتا ہوں ،، یعنی ہمارے ہاں وہ دن ہی تہوار نہیں بلکہ مقام نزول بھی قیامت تک کے لیے عید گاہ بن چکا ہے ۔یقینا ہر سال اس مقام پر اس دن اتنا بڑا اجتماع کسی اور قوم کے تصور میں بھی نہیں آسکتا ۔والحمد للہ علی ذلک. (3)’’مکمل فرمایا ،، گویا پہلے ناقص تھا ۔اور دین کی کمی بیشی ایمان کی کمی بیشی کو مستلزم ہے کیونکہ دین کے ہر حصے پر ایمان لانا ضروری ہے۔ (1)’’تہوار بنالتیے،، کیونکہ کسی امت کے لیے تکمیل دین ایک بہت بڑا اعزاز وانعام ہے جو امت محمد یہ کو نصیب ہوا ۔ (2)’’جانتا ہوں ،، یعنی ہمارے ہاں وہ دن ہی تہوار نہیں بلکہ مقام نزول بھی قیامت تک کے لیے عید گاہ بن چکا ہے ۔یقینا ہر سال اس مقام پر اس دن اتنا بڑا اجتماع کسی اور قوم کے تصور میں بھی نہیں آسکتا ۔والحمد للہ علی ذلک. (3)’’مکمل فرمایا ،، گویا پہلے ناقص تھا ۔اور دین کی کمی بیشی ایمان کی کمی بیشی کو مستلزم ہے کیونکہ دین کے ہر حصے پر ایمان لانا ضروری ہے۔