كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ زِيَادَةُ الْإِيمَانِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالَ فَمَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ
کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان
ایمان بڑھنے کا بیان
حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میں ایک دفعہ سویا ہوا تھا کہ(خواب میں)دیکھا لوگ مجھ پر پیش کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے قمیصیں پہن رکھی ہیں۔بعض(تو اتنی چھوٹی ہیں کہ)پستانوں تک ہی پہنچتی ہیں اور کچھ ان سے نیچی
ہیں۔عمر بن خطاب مجھ پر پیش کیے گئے تو ان پر اتنی لمبی قمیص تھی کہ زمیں پر گھسٹ رہی تھی‘‘صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسولﷺ!آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے؟ٖپ تے فرمایا:’’دین‘‘
تشریح :
(1)ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے ،مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا ۔جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے ۔
(2)اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے ،نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے ۔
(3)کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کااندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق کےمتعلق سامعین کو بتلادیا ،نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے ۔
(4)قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے ،اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا ۔
(5)محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے ،لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے ۔اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے ۔
(1)ایک کام عالم بیداری میں مذموم ہوتو خواب میں وہی کام محمود اور پسند ہو سکتا ہے ،مثلا: قمیص نیچے تک گھسیٹنا ۔جاگتے ہوئے یہ کام شرعا مذموم اور ناجائز ہے جبکہ نیند میں اسے محمود وپسند یدہ قرار دیا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےا س کی تعبیر کمال دین فرمائی ہے ۔
(2)اس حدیث مبارکہ سے خواب کی تعبیر کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے ،نیز صحیح معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی جاسکتی ہے ۔
(3)کی فاضل اور دین دار شخص کی تعریف سامعین کے سامنے کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس فاضل شخصیت کے عجب وتکبر میں مبتلا ہونے کااندیشہ نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق کےمتعلق سامعین کو بتلادیا ،نیز اس سے سیدنا عمر بن خطاب کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے ۔
(4)قمیص انسانی بدن کے عیوب ونقائص اور قبائح کی پردہ پوشی کرتی ہے اور انسان کو زینت بخشتی ہے دین بھی انسان کے اخلاقی عیوب کو ختم کرتاہے اور انسان کو مہذب بناتاہے ،اس لیے آپ نے قمیص سے دین مراد لیا ۔
(5)محدثین کے نزدیک دین، ایمان اور اسلام ایک ہی چیز کانام ہے ،لہذا ایمان کی کمی بیشی کے باب میں دین کا ذکر درست ہے ۔اور اس حدیث میں دین کی کمی بیشی صاف ثابت ہورہی ہے ۔