كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ تَفَاضُلُ أَهْلِ الْإِيمَانِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَى مُشَاشِهِ
کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان
اہل ایمان (درجات کے لحاظ سے ) ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’عمار () کناروں تک ایمان سے لبالب بھرا ہو اہے ۔،،
تشریح :
(1)یہ اٹل حقیقت ہے ک ایمان میں سب مومن ایک جیسے نہیں ہوتے ،اس لیے ان کا در جہ اور مرتبہ بھی ایک جیسا نہیں ہوسکتا ۔ باب کامقصد بھی یہی ہے کہ ایمان کم وبیش ہوسکتا ہے ، نیز جو لوگ ایمانی کایمان جبریل ’’ میرا ایمان حضرت جبر یل کے ایمان جیسا ہے ،، کے قائل ہیں ، وہ درست نہیں کہتے ۔ ایمان میں کمی بیشی قطعی امر ہے ۔ (ایمان کی تفسیر کے لیے دیکھیے ،کتا ب الایمان )
(2) ’’کنا روں تک ،، عربی میں لفظ مشاش استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی ہڈیوں کے آخر ی کنار ے ہیں ،مثلا: کہنیا ں ،گھٹنے ،ٹخنے ،کندھے وغیر ہ ۔ اس میں حضرت عمار کی عظیم فضلیت ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےایمان کی تعریف فرمارہے ہیں ۔ رضی اللہ عن وارضاہ
(1)یہ اٹل حقیقت ہے ک ایمان میں سب مومن ایک جیسے نہیں ہوتے ،اس لیے ان کا در جہ اور مرتبہ بھی ایک جیسا نہیں ہوسکتا ۔ باب کامقصد بھی یہی ہے کہ ایمان کم وبیش ہوسکتا ہے ، نیز جو لوگ ایمانی کایمان جبریل ’’ میرا ایمان حضرت جبر یل کے ایمان جیسا ہے ،، کے قائل ہیں ، وہ درست نہیں کہتے ۔ ایمان میں کمی بیشی قطعی امر ہے ۔ (ایمان کی تفسیر کے لیے دیکھیے ،کتا ب الایمان )
(2) ’’کنا روں تک ،، عربی میں لفظ مشاش استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی ہڈیوں کے آخر ی کنار ے ہیں ،مثلا: کہنیا ں ،گھٹنے ،ٹخنے ،کندھے وغیر ہ ۔ اس میں حضرت عمار کی عظیم فضلیت ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےایمان کی تعریف فرمارہے ہیں ۔ رضی اللہ عن وارضاہ