سنن النسائي - حدیث 5009

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ ذِكْرُ شُعَبِ الْإِيمَانِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5009

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان ایمان کی شاخوں کا ذکر حضرت ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’حیا ایمان کا اہم حصہ ہے ۔،،
تشریح : حیا و خصلت ہے جو انسان کو قبیح باتوں اور کاموں سے روکتی ہے تا کہ رسوائی نہ ہو ۔ لیکن حیا شریعت کے مطابق ہونی چاہئیے ،مثلا : طلب علم ، حق گوئی اور نیک کام میں حیا نہیں ہونی چاہیئے ۔اس حدیث میں حیا کا خصوصی ذکر ہے اس لیے ہے کہ حیا ہرنیکی کرنے اور برائی سے اجتناب کا سبب بنتی ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حیا جس چیز میں بھی ہو،ا سے مزین اور خوب صورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سےنکل جائے وہ قبیح بن جاتی ہے ۔(مسند احمد :3/165،وسنن ابن ماجہ ،الزھد،حدیث :4185) حیا و خصلت ہے جو انسان کو قبیح باتوں اور کاموں سے روکتی ہے تا کہ رسوائی نہ ہو ۔ لیکن حیا شریعت کے مطابق ہونی چاہئیے ،مثلا : طلب علم ، حق گوئی اور نیک کام میں حیا نہیں ہونی چاہیئے ۔اس حدیث میں حیا کا خصوصی ذکر ہے اس لیے ہے کہ حیا ہرنیکی کرنے اور برائی سے اجتناب کا سبب بنتی ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حیا جس چیز میں بھی ہو،ا سے مزین اور خوب صورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سےنکل جائے وہ قبیح بن جاتی ہے ۔(مسند احمد :3/165،وسنن ابن ماجہ ،الزھد،حدیث :4185)