سنن النسائي - حدیث 5004

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ عَلَى كَمْ بُنِيَ الْإِسْلَامُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعَافَى يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ أَلَا تَغْزُو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصِيَامِ رَمَضَانَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5004

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان اسلام کی بنیاد کتنی چیزوں پرہے ؟ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نےان سے کہا :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناہے : ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیز یں ہیں :گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کے کوئی معبو د نہیں (اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسو ل ہیں۔)نماز پابندی کے ساتھ پڑھنا ،زکاۃ اداکر نا ،حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔،،
تشریح : (1)باب کامقصد اسلام کے وہ ستون اور ارکان بیان کرنا ہے جن پر اسلام کی ساری عمارت قائم ہے ۔ اور وہ صرف پانچ ہیں : ان میں سے پہلا اور سب سے افضل ستون کلمہ تو حید کی شہادت دینا ہے ۔ یہ سب سے افضل اس لیے ہے کہ جب تک کافر اس کی شہادت نہ دے تو وہ کافر ہی رہتاہے ،مسلمان نہیں بن سکتا ۔ مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زبان سے کلمہ شہادت کا اقرار کرے ۔ پھر دوسرے نمبر پر نماز ہے ۔ یہ ہر امیر وغریب مردوعورت پر فرض ہے ۔ (2)جواب کا مفاد یہ ہے کہ جہاد فرائض عینیہ میں شامل نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے جس کی ادائیگی حکومت وقت کا کام ہے ۔وہ جتنے افراد کو مناسب سمجھے ، اس کام پر لگائے ۔جب ضرورت کے مطابق افراد اس کا م پر مامور ہوں اور وہ ملکی دفاع کا فریضہ سرانجام دے رہے ہوں تو عوام الناس کے لیے جہاد میں جانا ضروری نہیں ۔ وہ اپنے دوسرے کام کریں ۔ ہاں! یہ ایک فضیلت ہے ۔اگر کوئی شخص اپنے فرائض کی ادایگی کے بعد حکومت وقت اور متعلقہ افراد خانہ کی اجازت ورضامندی سے جہاد میں شرکت کرے تو اسے فضیلت ہو گی۔ (3) یہ پانچ ارکان اسلام ہیں ، یعنی فرض عین ہیں۔ شہادتین کی ادائیگی کے بغیر تو کوئی شخص اسلام میں داخل ہی نہیں ہوسکتا ۔نماز بھی ہر بالغ وعاقل پر تا حیات فرض ہے ،اس سے کسی کو مفرنہیں ۔ زکاۃ ہر مالدار شخص پر فرض ہے جس کے پاس اس کی ضرورت سے زائد مال ہو ۔(تفصیل پیچھے گزر چکی ہے) حج ہر اس شخص پر فرض ہے جو آسانی کے ساتھ بیت اللہ پہنچ سکتا ہو اوراس کے پاس حج سے واپسی تک کے اخراجات موجود ہوں ۔رمضان المبارک کے روزے ہر عاقل وبالغ پر فرض ہیں ۔ کوئی عذر ہو تو قضا واجب ہوگی اور اگررکھنے کی نہ ہوتو فدیہ واجب ہو گا ۔ (4) رمضان کے روزے کا ذکر آخر میں اس لیے ہے کہ یہ ترکی عبادت ہے ( اس میں کچھ کرنا نہیں پڑتا ) ورنہ اہمیت کے لحاظ سے اس کا درجہ نماز کے بعد ہے ۔ویسے بھی نماز کی طرح بدنی عبادت ہے ۔ (5)تر جمہ میں تو سین والی عبارت اسی حدیث کی دیگر اسانید سے صراحتا مذکورہے۔اس کے بغیر کلمہ شہادت معتبر نہیں۔ (1)باب کامقصد اسلام کے وہ ستون اور ارکان بیان کرنا ہے جن پر اسلام کی ساری عمارت قائم ہے ۔ اور وہ صرف پانچ ہیں : ان میں سے پہلا اور سب سے افضل ستون کلمہ تو حید کی شہادت دینا ہے ۔ یہ سب سے افضل اس لیے ہے کہ جب تک کافر اس کی شہادت نہ دے تو وہ کافر ہی رہتاہے ،مسلمان نہیں بن سکتا ۔ مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زبان سے کلمہ شہادت کا اقرار کرے ۔ پھر دوسرے نمبر پر نماز ہے ۔ یہ ہر امیر وغریب مردوعورت پر فرض ہے ۔ (2)جواب کا مفاد یہ ہے کہ جہاد فرائض عینیہ میں شامل نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے جس کی ادائیگی حکومت وقت کا کام ہے ۔وہ جتنے افراد کو مناسب سمجھے ، اس کام پر لگائے ۔جب ضرورت کے مطابق افراد اس کا م پر مامور ہوں اور وہ ملکی دفاع کا فریضہ سرانجام دے رہے ہوں تو عوام الناس کے لیے جہاد میں جانا ضروری نہیں ۔ وہ اپنے دوسرے کام کریں ۔ ہاں! یہ ایک فضیلت ہے ۔اگر کوئی شخص اپنے فرائض کی ادایگی کے بعد حکومت وقت اور متعلقہ افراد خانہ کی اجازت ورضامندی سے جہاد میں شرکت کرے تو اسے فضیلت ہو گی۔ (3) یہ پانچ ارکان اسلام ہیں ، یعنی فرض عین ہیں۔ شہادتین کی ادائیگی کے بغیر تو کوئی شخص اسلام میں داخل ہی نہیں ہوسکتا ۔نماز بھی ہر بالغ وعاقل پر تا حیات فرض ہے ،اس سے کسی کو مفرنہیں ۔ زکاۃ ہر مالدار شخص پر فرض ہے جس کے پاس اس کی ضرورت سے زائد مال ہو ۔(تفصیل پیچھے گزر چکی ہے) حج ہر اس شخص پر فرض ہے جو آسانی کے ساتھ بیت اللہ پہنچ سکتا ہو اوراس کے پاس حج سے واپسی تک کے اخراجات موجود ہوں ۔رمضان المبارک کے روزے ہر عاقل وبالغ پر فرض ہیں ۔ کوئی عذر ہو تو قضا واجب ہوگی اور اگررکھنے کی نہ ہوتو فدیہ واجب ہو گا ۔ (4) رمضان کے روزے کا ذکر آخر میں اس لیے ہے کہ یہ ترکی عبادت ہے ( اس میں کچھ کرنا نہیں پڑتا ) ورنہ اہمیت کے لحاظ سے اس کا درجہ نماز کے بعد ہے ۔ویسے بھی نماز کی طرح بدنی عبادت ہے ۔ (5)تر جمہ میں تو سین والی عبارت اسی حدیث کی دیگر اسانید سے صراحتا مذکورہے۔اس کے بغیر کلمہ شہادت معتبر نہیں۔