كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ حُسْنُ إِسْلَامِ الْمَرْءِ صحيح أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمُعَلَّى بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ حَسَنَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا وَمُحِيَتْ عَنْهُ كُلُّ سَيِّئَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا ثُمَّ كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرَةِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا
کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان
آدمی کے اسلام کی خوبی اور جسن
حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب کوئی شخص مسلمان ہو جائے اور اچھا مسلمان بن جائے تو اللہ تعالیٰ اسکی ہر وہ نیکی (اس کے مامہ اعمال میں )لکھ دیتا ہے جو اس نے اپنے دور جاہلیت میں کی ہوتی ہے ۔اور اس کا ہر وہ گناہ معاف کردیا جاتا ہے جو اس نے اس سے پہلے کیا ہو تاہے ۔پھر اس کے بعد (اس کو اس کے اعمال کا )بدلہ ملےگا ۔ نیکی کا ثواب دس گناہ سے سات سو گنا تک ہو گا اور برائی کا بدلہ برائی کے برابر ہی ہوگا ۔ ہاں ! اللہ عزوجل چاہے تو اسے بھی معاف فرمادے ۔،،
تشریح :
(1)’’اچھا مسلمان بن جائے ،، یعنی اس کا دل بھی اس کی زبان سے موافق ہے جائے اور اس کا اسلام زبان سے گزر کر دل اورتمام جسمانی اعضاء تک پہنچ جائے ۔ وہ کھرا ،سچا اور سچا مسلمان بن جائے ، ظاہر ا بھی اور باطنا بھی ،یعنی نہ و ہ منافق رہے اور نہ فاسق ۔
(6)’’لکھ دیتا ہے ،،گویا کافر کی نیکیاں تب ضائع ہوتی ہیں جب وہ کفر پر مرتا ہے ۔اگر اسے ہدایت مل جائے تواللہ تعالی اسے کی گزشتہ نیکیاں باقی رکھتا ہے ۔ یہ اللہ تعالی کا احسان اور فضل وکرم ہے ورنہ نیکی کی قبولیت کے لیے شرط ہے کہ وہ ایمان کی حالت میں ہو ،مگر تفضل اور احسان کے لیے کوئی شرط نہیں ہوتی ۔ جس طرح نیکی کا بدلہ سات سو گنا تک ملنا بھی اللہ تعالی کا فضل واحسان ہی ہے ورنہ عقل تو اس باب کا تقاضا نہیں کرتی ۔
(3)’’جزاو سزا،، یعنی اسلام لانے سے پہلے کے گناہ تو معاف ہو جاتے ہیں لیکن اسلام لانے کے بعد والے گناہوں کا بدلہ ملےگا، الایہ کہ اللہ تعالی معاف فرمادے تو اس کا فضل ہوگا۔ (لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون ) (الانبیاء21:23) اور اللہ تعالی کے فضل ہی کی امید رکھنی چاہیے۔
(1)’’اچھا مسلمان بن جائے ،، یعنی اس کا دل بھی اس کی زبان سے موافق ہے جائے اور اس کا اسلام زبان سے گزر کر دل اورتمام جسمانی اعضاء تک پہنچ جائے ۔ وہ کھرا ،سچا اور سچا مسلمان بن جائے ، ظاہر ا بھی اور باطنا بھی ،یعنی نہ و ہ منافق رہے اور نہ فاسق ۔
(6)’’لکھ دیتا ہے ،،گویا کافر کی نیکیاں تب ضائع ہوتی ہیں جب وہ کفر پر مرتا ہے ۔اگر اسے ہدایت مل جائے تواللہ تعالی اسے کی گزشتہ نیکیاں باقی رکھتا ہے ۔ یہ اللہ تعالی کا احسان اور فضل وکرم ہے ورنہ نیکی کی قبولیت کے لیے شرط ہے کہ وہ ایمان کی حالت میں ہو ،مگر تفضل اور احسان کے لیے کوئی شرط نہیں ہوتی ۔ جس طرح نیکی کا بدلہ سات سو گنا تک ملنا بھی اللہ تعالی کا فضل واحسان ہی ہے ورنہ عقل تو اس باب کا تقاضا نہیں کرتی ۔
(3)’’جزاو سزا،، یعنی اسلام لانے سے پہلے کے گناہ تو معاف ہو جاتے ہیں لیکن اسلام لانے کے بعد والے گناہوں کا بدلہ ملےگا، الایہ کہ اللہ تعالی معاف فرمادے تو اس کا فضل ہوگا۔ (لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون ) (الانبیاء21:23) اور اللہ تعالی کے فضل ہی کی امید رکھنی چاہیے۔