سنن النسائي - حدیث 4992

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ حَلَاوَةُ الْإِسْلَامِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِسْلَامِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4992

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان اسلام کی مٹھاس حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تین اوصاف جس سخص میں پائے جائیں ،وہ (ان کی برکت سے ) اسلام کی مٹھاس محسوس کرےگا۔ وہ شخص جس کو اللہ تعالی ٰ اوراس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں :جوکسی شخص سے صرف اللہ تعالی ٰ کی رضا کے لیے محبت کرے ۔ جس شخص کو کفر کی طرف لوٹنا اتنا ناپسند ہو جتنا آگ میں پھنک دیا جانا ۔،،
تشریح : ایمان کی تشریح میں بیان ہو چکا ہے کہ شرعا اسلام وایمان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔سابقہ حدیث میں جن اوصاف کو ایمان کی مٹھاس کا دارومدار قرار دیا گیا ہے ، اس روایت میں انھی اوصاف کواسلام کی مٹھاس کا سبب بتلایا کیا ہے ، گویا ایمان واسلام ایک ہی چیز ہیں ۔ ایمان کی تشریح میں بیان ہو چکا ہے کہ شرعا اسلام وایمان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔سابقہ حدیث میں جن اوصاف کو ایمان کی مٹھاس کا دارومدار قرار دیا گیا ہے ، اس روایت میں انھی اوصاف کواسلام کی مٹھاس کا سبب بتلایا کیا ہے ، گویا ایمان واسلام ایک ہی چیز ہیں ۔