كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ طَعْمُ الْإِيمَانِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ وَطَعْمَهُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ يُحِبَّ فِي اللَّهِ وَأَنْ يَبْغُضَ فِي اللَّهِ وَأَنْ تُوقَدَ نَارٌ عَظِيمَةٌ فَيَقَعَ فِيهَا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا
کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان
ایمان کا مزہ(کب محسوس ہوتاہے ؟)
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی پائی جائیں ،ایمان اس کو لذیذ معلوم ہوتا ہے ۔ (اسےایمان میں مزہ آنے لگتاہے ۔)اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں ۔ اس کی محبت اور نارضی خالص اللہ تعالی کے لیے ہو ۔ عظیم بھڑکتی آگ میں گر پڑنا اسے اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے سے زیادہ پسند ہو ۔،،
تشریح :
(1)’’ایمان کا مزہ ،،یہ تجرباتی چیز ہے کہ جب انسان ایمان میں کھب جائے تو اسے ایمان کے کاموں میں اسی طرح لذت محسوس ہوتی ہے ،جیسے عوام الناس کو کھانے ،پینے اور نازونعمت کی دیگر چیزوں میں لذت محسوس ہوتی ہے اور وہ ایمان کی وجہ سے اپنے آپ کو اس طرح خوش نصیب تصور کرتا ہے جس طر ح ما لدار شخص اپنے مال کی وجہ سے اپنے آپکوخوش قسمت ستجھتا ہے ۔لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ اونچا مرتبہ ہے ۔ اگر چہ نسبت خاک رابا عالم پاک!
(2) ’’ پیارے ہوں ،، یعنی ان کو ہر چیز پر ترجیح دے مال اور حتیٰ کہ اپنی جان اور خواہش پر بھی ۔نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے مقابلے میں ہر چیز کو رج کر دے گا حتی ٰ کہ اپنی ہواہش سے بھی دستبردار ہو جائے گا ۔
(3)’’اللہ تعالی کے لیے ہو ،، یعنی اس کے پیش نظر اپنا مفاد ونقصان نہ ہو بلکہ محبت اس لیے کہ اللہ تعالی اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پسند کرتے ہیں اور ناراضی اس لیے کہ اللہ اور اس کا رسول اس کو ناپسند کرتے ہیں ۔
(4)’’بھڑکتی آگ،، یعنی شرک سے اسے شدید نفرت ہو جائے حتی کہ جان جانے کا خطرہ ہو تب بھی شرک نہ کر ے۔
(5) یہ تینوں کام بڑے مشکل ہیں ۔ کوئی صاحب ایمان ہی ان پر کار بندرہ سکتا ہے ۔اللھم اجعلنا منھم .
(1)’’ایمان کا مزہ ،،یہ تجرباتی چیز ہے کہ جب انسان ایمان میں کھب جائے تو اسے ایمان کے کاموں میں اسی طرح لذت محسوس ہوتی ہے ،جیسے عوام الناس کو کھانے ،پینے اور نازونعمت کی دیگر چیزوں میں لذت محسوس ہوتی ہے اور وہ ایمان کی وجہ سے اپنے آپ کو اس طرح خوش نصیب تصور کرتا ہے جس طر ح ما لدار شخص اپنے مال کی وجہ سے اپنے آپکوخوش قسمت ستجھتا ہے ۔لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ اونچا مرتبہ ہے ۔ اگر چہ نسبت خاک رابا عالم پاک!
(2) ’’ پیارے ہوں ،، یعنی ان کو ہر چیز پر ترجیح دے مال اور حتیٰ کہ اپنی جان اور خواہش پر بھی ۔نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے مقابلے میں ہر چیز کو رج کر دے گا حتی ٰ کہ اپنی ہواہش سے بھی دستبردار ہو جائے گا ۔
(3)’’اللہ تعالی کے لیے ہو ،، یعنی اس کے پیش نظر اپنا مفاد ونقصان نہ ہو بلکہ محبت اس لیے کہ اللہ تعالی اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پسند کرتے ہیں اور ناراضی اس لیے کہ اللہ اور اس کا رسول اس کو ناپسند کرتے ہیں ۔
(4)’’بھڑکتی آگ،، یعنی شرک سے اسے شدید نفرت ہو جائے حتی کہ جان جانے کا خطرہ ہو تب بھی شرک نہ کر ے۔
(5) یہ تینوں کام بڑے مشکل ہیں ۔ کوئی صاحب ایمان ہی ان پر کار بندرہ سکتا ہے ۔اللھم اجعلنا منھم .