سنن النسائي - حدیث 4988

كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ ذِكْرُ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4988

کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان افضل عمل کا بیان حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا :کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’اللہ عزوجل اور اس کے رسول پر ایمان لانا ،،
تشریح : (1)’’ایمان لانا ،، یہ عمل ایمان کی جڑ ہےجس کے بغیر ایمان واسلام کے درخت کا تصور بھی نہیں کا جا سکتا ۔ اور اس کے بغیر کوئی نیک عمل فائدہ نہیں دیتا ۔ جب یہ ایمان موجود ہوتو دخول جنت قطعی ہے ، خواہ اولا یا سزا بھگتنے کے بعد۔ اس حدیث میں ایمان کو ایک عمل قرار دیا گیا ہے ۔اس سے محد ثین کی تائید ہوتی ہے جو اعمال کو ایمان کا جز قرار دیتے ہیں ۔ (2) قرآنی آیات میں ایمان اور عمل صالح کوالگ الگ ذکر کرنا عمل کی اہمیت کی وجہ سے ہے ، جیسے نماز عصر کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بھی اس کی محافظت کا حکم ہے :(حافظوا علی الصلوٰات والصلاۃ الو سطیٰ ) (ابقرۃ 2: 238) (1)’’ایمان لانا ،، یہ عمل ایمان کی جڑ ہےجس کے بغیر ایمان واسلام کے درخت کا تصور بھی نہیں کا جا سکتا ۔ اور اس کے بغیر کوئی نیک عمل فائدہ نہیں دیتا ۔ جب یہ ایمان موجود ہوتو دخول جنت قطعی ہے ، خواہ اولا یا سزا بھگتنے کے بعد۔ اس حدیث میں ایمان کو ایک عمل قرار دیا گیا ہے ۔اس سے محد ثین کی تائید ہوتی ہے جو اعمال کو ایمان کا جز قرار دیتے ہیں ۔ (2) قرآنی آیات میں ایمان اور عمل صالح کوالگ الگ ذکر کرنا عمل کی اہمیت کی وجہ سے ہے ، جیسے نماز عصر کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بھی اس کی محافظت کا حکم ہے :(حافظوا علی الصلوٰات والصلاۃ الو سطیٰ ) (ابقرۃ 2: 238)