سنن النسائي - حدیث 4982

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ الْقَطْعُ فِي السَّفَرِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ أَبِي أَرْطَاةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي السَّفَرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4982

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان سفر کے دوران (چور کا ) ہاتھ کاٹنا حضرت بسر بن ابی ارطاۃ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتےسنا :’’سفر میں چور کے ہاتھ نہ کا ٹے جائیں ۔،،
تشریح : (1)اس روایت میں سفر سےمراد جنگ کا سفر ہے ۔جب دشمن کا علاقہ قریب ہو اور خطرہ کہ ہاتھ کاٹنے سے مشتعل ہو کہ کفار کے علاقے میں بھاگ جائے اور ان کے ساتھ مل کر مرتد ہو جائے گا ۔مطلق سفر مراد نہیں کیونکہ حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ’’ سفر وحضر میں حدود قائم کرو۔،، (مسنداحمد :5/316، الصحیحۃ للالبانی ، حدیث:1972)نیز سفر میں حد نہ لگانے کو ئی وجہ نہیں ۔شریعت کہ حد بالکل ساقط کر دی جائے بلکہ جب سفر سے واپسی ہوگی تو حد لگائی جائےگی کیونکہ شریعت کی مقررہ حدود ساقط نہیں ہو سکتیں ۔ (3)حدیث سےمعلوم ہوا کہ حدود کے نفاذ میں انتہائی دو اندیشی اور احتیاط لازم ہے ۔ مگر حد کےنفاذ سے نقصان عظیم کا خطرہ ہوتو وقتی طور پر اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے ۔ (1)اس روایت میں سفر سےمراد جنگ کا سفر ہے ۔جب دشمن کا علاقہ قریب ہو اور خطرہ کہ ہاتھ کاٹنے سے مشتعل ہو کہ کفار کے علاقے میں بھاگ جائے اور ان کے ساتھ مل کر مرتد ہو جائے گا ۔مطلق سفر مراد نہیں کیونکہ حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ’’ سفر وحضر میں حدود قائم کرو۔،، (مسنداحمد :5/316، الصحیحۃ للالبانی ، حدیث:1972)نیز سفر میں حد نہ لگانے کو ئی وجہ نہیں ۔شریعت کہ حد بالکل ساقط کر دی جائے بلکہ جب سفر سے واپسی ہوگی تو حد لگائی جائےگی کیونکہ شریعت کی مقررہ حدود ساقط نہیں ہو سکتیں ۔ (3)حدیث سےمعلوم ہوا کہ حدود کے نفاذ میں انتہائی دو اندیشی اور احتیاط لازم ہے ۔ مگر حد کےنفاذ سے نقصان عظیم کا خطرہ ہوتو وقتی طور پر اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے ۔